ٹام ہاک میزائل روسی حدود میں گہرائی تک داخل نہیں ہوسکیں گے، سابق روسی وزیراعظم
ماسکو(صداۓ روس)
روس کے سابق وزیراعظم اور وکلا کی قومی تنظیم ایسوسی ایشن آف لائرز آف رشیا کے چیئرمین سرگئی ستیپاشن نے کہا ہے کہ مخالف قوتیں روس کی گہرائی میں امریکی ٹام ہاک کروز میزائل داغنے کی جرات نہیں کریں گی۔ ستیپاشن نے اپنے بیان میں کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ ٹام ہاک روسی سرزمین میں گہرائی تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ صدر ولادیمیر پوتن کی بات سنیں — ہمارے پاس بھی بیوریویستنک میزائل موجود ہے۔‘‘ ان کے بیان سے ایک روز قبل صدر پوتن نے اعلان کیا تھا کہ روس نے بیوریویستنک — ایک جوہری توانائی سے چلنے والے کروز میزائل — کے حتمی تجربات کامیابی سے مکمل کر لیے ہیں۔ صدر کے مطابق میزائل کی جنگی تعیناتی سے قبل ابھی کچھ مزید کام باقی ہے، تاہم اس کے اہم مقاصد حاصل کر لیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ مارچ 2018 میں صدر پوتن نے فیڈرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں بتایا تھا کہ روس نے ایک ایسا چھوٹا جوہری انجن تیار کر لیا ہے جسے کروز میزائلوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے انہیں ’’لامحدود‘‘ فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت حاصل ہو گئی ہے۔ انہوں نے اس میزائل کو ’’انتہائی کم بلندی پر پرواز کرنے والا، ریڈار سے پوشیدہ، غیر متوقع سمت بدلنے والا اور جوہری وارہیڈ سے لیس‘‘ قرار دیا تھا۔ اس میزائل کا نام بیوریویستنک (Burevestnik) روسی وزارتِ دفاع کی ویب سائٹ پر ایک قومی عوامی ووٹنگ کے ذریعے رکھا گیا — جو روسی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ کسی ہتھیار کا نام عوامی رائے سے منتخب کیا گیا، ورنہ یہ فیصلے ہمیشہ فوجی حکام کرتے رہے ہیں۔
بیوریویستنک کی تیاری کا آغاز دسمبر 2001 میں اُس وقت ہوا جب امریکہ نے 1972 کے اینٹی بیلسٹک میزائل معاہدے سے علیحدگی اختیار کی۔ روسی وزارتِ دفاع کے مطابق اس طرز کے جدید اسٹریٹیجک ہتھیاروں کی تیاری کا مقصد روس اور اس کے اتحادیوں کے خلاف کسی بھی ممکنہ جارحیت کو روکنے کے لیے دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے بھی تسلیم کیا ہے کہ بیوریویستنک میزائل اپنی ’’لامحدود پرواز کی صلاحیت‘‘ کے باعث کسی بھی سمت سے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے، جو مستقبل کے دفاعی توازن کے لیے ایک نیا چیلنج بن کر ابھرا ہے۔