یوکرین کو ٹوماہاک میزائل کی فراہمی سے کچھ حل نہیں ہوگا، بیلاروس
مینسک (صداۓ روس)
بیلاروس کے صدر الیکزینڈر لوکاشینکو نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کا یوکرین کو ٹوماہاک کروز میزائل فراہم کرنا تنازعے کو حل نہیں کرے گا بلکہ کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے۔ منگل کو منسک میں اپنے بیان میں لوکاشینکو نے کہا کہ ایسے ہتھیار یوکرین کو روسی سرحد کے گہرے علاقوں تک حملے کی صلاحیت تو دے سکتے ہیں مگر اس سے تنازعہ کا کوئی پائیدار حل ابھر کر سامنے نہیں آئے گا اور صورتِ حال جوہری جنگ تک بھی جا سکتی ہے۔ بیانات کے مطابق امریکا نے اس بارے میں غور و فکر کا عندیہ دیا تھا مگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا۔ ٹوماہاک کی قیمت تقریباً $1.3 ملین فی میزائل بتائی جاتی ہے اور ان کی حدِِِِِِِ فاصلہ تقریباً 2,500 کلومیٹر ہے، جو تھیوری میں یوکرین کو ماسکو تک ہدف تک پہنچنے کے قابل بنا سکتی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھی خبردار کیا ہے کہ ممکنہ فراہمی کی صورت میں ماسکو اپنی فضائی دفاع کو مضبوط کرے گا اور یہ امریکہ و روس تعلقات کو شدید نقصان پہنچائے گا، جبکہ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی یوکرین کو ایسے ہتھیار دینے کے خطرات کا اعادہ کیا کہ یوکرین ان کو احتیاط سے استعمال نہیں کرے گا۔
ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایاکہ اگر جنگ حل نہ ہوئی تو وہ اس معاملے کو پوتن کے ساتھ اٹھا سکتے ہیں، مگر متعدد تجزیہ کاروں اور رپورٹس کے مطابق امریکی اسٹاک میں دستیاب میزائل بحریہ اور دیگر استعمالات کے لیے پہلے ہی مختص ہیں، اس لیے حقیقتاً فراہم کی جانے والی تعداد معمولی (اعدادِ شمار کے مطابق ممکنہ طور پر 20 سے 50 میزائل) ہوگی جو میدانِ جنگ پر قابلِ قدر تبدیلی نہیں لائے گی۔ لوکاشینکو کے بیان نے اس خدشے کو تقویت دی ہے کہ ٹوماہاک جیسی فراہمی حساس حدیں عبور کر سکتی ہیں اور خطے میں کشیدگی کو خطرناک انداز میں بڑھا سکتی ہے، اس لیے اس موضوع پر فیصلے میں احتیاط انتہائی ضروری ہے۔