تجارتی حجم، میں سات فیصد کا اضافہ، پاکستان کے ساتھ تعاون کا سفر کامیابی سے جاری ہے- وزیرِاعظم رومان یفیموف

Prime Minister of the Republic of Udmurtia Roman Yefimov Prime Minister of the Republic of Udmurtia Roman Yefimov
Prime Minister of the Republic of Udmurtia Roman Yefimov

ایوِیسک ( اشتیاق ہمدانی)

جمہوریہ اودمورتیہ کے وزیرِاعظم رومان یفیموف ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم، میں 7% کا اضافہ اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ ہمارا پاکستان کے ساتھ تعاون کا سفر کا میابی سے جاری ہے ، یہ بات انھوں نے پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے سوال کے جواب میں کہی.

کووڈ پابندیوں کے خاتمے کے بعد روس کی اودمورتیہ جمہوریہ میں غیر ملکی صحافیوں کا ایک وفد پہلے پریس ٹور پرایوِیسک پہنچا، اس وفد میں بیلاروس، ویتنام، ہنگری، قازقستان، پاکستان، برازیل اور چین سے نمائندگان شریک ہوئے۔ تین روزہ اس دورے کے دوران غیر ملکی مہمانوں نے خطے کی اقتصادی، ثقافتی اور تعلیمی صلاحیتوں کا قریب سے جائزہ لیا۔

Advertisement

ابتدائی ملاقات جمہوریہ اودمورتیہ کے وزیرِاعظم رومان یفیموف کے ساتھ ہوئی، جہاں صحافیوں نے معیشت، برآمدات اور ثقافت سے متعلق سوالات کیے۔ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اشتیاق ہمدانی نے بھی جمہوریہ اودمورتیہ کے وزیرِاعظم رومان یفیموف سے دو سوالات کیے۔

غیر ملکی صحافیوں کے لیے اُدمورتیا میں پہلا ایونٹ وزیرِ اعظم رومان یفیموف سے ملاقات تھی، جہاں انہوں نے ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا۔

رومان یفیموف نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، “اُدمورتیا کے پاس انجینئرنگ، میٹالرجی، کیمیکل انڈسٹری اور تیل کی پیداوار جیسے ترقی یافتہ شعبوں کی وجہ سے ایک اہم صنعتی اور برآمدی صلاحیت موجود ہے۔ ہماری کمپنیاں عالمی معیار کی مسابقتی مصنوعات تیار کر رہی ہیں جن کی ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں میں مانگ ہے۔ اس کے علاوہ، زرعی شعبہ بھی خطے کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔”

اشتیاق ہمدانی نے پہلے سوال میں اقتصادی اور سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے دریافت کیا کہ آئندہ برسوں میں اودمورتیہ اور پاکستان کے درمیان اقتصادی و سرمایہ کاری تعاون کے کیا امکانات ہیں؟

اس کے جواب میں رومان یفیموف نے کہا کہ وہ ہمیشہ نئے سرمایہ کاروں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اودمورتیہ میں سرمایہ کاری کے لیے تین اضلاع – کراسکووسکی زرعی صنعت کے لیے، ووتکنسک فارماسیوٹیکل کے لیے، اور کامینسکی لائٹ انڈسٹری کے لیے – تیار ہیں۔ روس نے ایک انویسٹمنٹ میپ بھی شروع کیا ہے، جس میں زمین، وسائل اور دیگر سہولتیں شامل ہیں تاکہ بیرونی سرمایہ کار بآسانی منصوبے شروع کر سکیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2025 کی پہلی ششماہی میں اودمورتیہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ مستقبل قریب میں “ترمذ–مزار شریف–کابل–پشاور” ریلوے منصوبہ مکمل ہونے سے لاجسٹک سہولتوں میں نمایاں بہتری آئے گی، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید تیز کرے گی۔

ثقافتی و تعلیمی تعاون کے حوالے سے اشتیاق ہمدانی نے دوسرا سوال کیا کہ ریجنل اقدامات، بالخصوص طلبہ کے تبادلے، کس طرح روس اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھا سکتے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں وزیرِاعظم رومان یفیموف نے کہا کہ یہ شراکت داری کا سب سے اہم پہلو ہے۔ تعلیم تعاون کا ایک اور امید افزا شعبہ ہے۔ صرف پچھلے تعلیمی سال میں، اُدمورتیا کی جامعات میں پاکستان کے تقریباً 116 طلباء زیر تعلیم تھے۔ مجموعی طور پر 1592 غیر ملکی طلباء اُدمورتیا میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہ نوجوان نہ صرف تعلیم حاصل کرتے ہیں بلکہ تجربہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ مزید برآں، یہ نوجوانوں کے لیے ثقافتی تبادلے کا بہترین موقع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خطے کی حکومت ہمیشہ تعلیمی اداروں کی پہل کی حمایت کرتی ہے اور جمہوریہ میں غیر ملکیوں کے لیے ایک قابل رسائی اور قابل فہم ماحول پیدا کرتی ہے، جامعات میں داخلے اور کمپنیوں میں روزگار کی تیاری میں مدد کرتی ہے۔

انھوں نے مذید کہا کہ 2 پاکستانی طالبعلم کلشنیکوف اسٹیٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی میں جبکہ باقی ایویسک میڈیکل اکیڈمی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان طلبہ کو نہ صرف معیاری تعلیم دی جاتی ہے بلکہ عملی تجربہ بھی فراہم کیا جاتا ہے، جو مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

مغربی پابندیوں کی روشنی میں ممالک کے درمیان تعاون کے بارے میں ایک بیلاروسی نمائندے کے سوال پر، رومان یفیموف نے نوٹ کیا کہ ان اقدامات کے دوہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اگرچہ لاجسٹکس اور مالیاتی کارروائیوں میں مشکلات پیدا ہوئیں، اُدمورتیا اپنی اندرونی منڈی کو فروغ دینے اور معیشت کو متنوع بنانے میں کامیاب رہا ہے۔ کاروباری افراد نے یورپی مارکیٹوں سے ایشیائی مارکیٹوں اور قریبی ممالک کی طرف رخ کیا ہے۔

اسی کے نتیجے میں، بیلاروس کے ساتھ غیر ملکی تجارتی کاروبار میں رواں نصف سال کے اختتام تک 52 فیصد کا قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ 2025 کے پہلے چھ ماہ میں اُدمورتیا کا ویتنام کے ساتھ تجارتی کاروبار 2024 کی اسی مدت کے مقابلے میں 86 فیصد بڑھ گیا ہے، اور پچھلے تین سالوں میں مصنوعات کی برآمدات میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔

جب کہ قازقستان آج اُدمورتیا کے سب سے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ یہ نہ صرف جغرافیائی سیاسی اور ثقافتی تعلقات کی وجہ سے ہے بلکہ مشترکہ اقتصادی ترقی کی بدولت بھی ہے۔ 2025 کے پہلے نصف کے اختتام تک، قازقستان برآمدات میں پہلی اور درآمدات میں تیسری پوزیشن پر ہے۔

رومان یفیموف نے صحافیوں کو بتایا، “ہم مرکزی حرارتی نظام کے لیے ریڈی ایٹرز برآمد کرتے ہیں، اور مرکزی حرارتی نظام کے لیے بوائلر درآمد کرتے ہیں۔ قازقستان سے جو نکل کی کچ دھاتیں اور ارتکازات ہم خریدتے ہیں وہ میٹالرجی میں استعمال ہوتے ہیں۔ پھر ہم دھاتی مصنوعات اور انجینئرنگ کی مصنوعات واپس قازقستان کو فراہم کرتے ہیں۔ اس لیے، میں یہاں مشترکہ پیداواری لائنز شروع کرنے کو ایک امید افزا منصوبہ دیکھتا ہوں۔ اس سے لاگت کم ہوگی، نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور اُدمورتیا اور قازقستان کی تکنیکی خود مختاری کی سطح میں اضافہ ہوگا۔”

تجارتی تعلقات کو وسعت دینا اور برآمد کنندگان کی حمایت کرنا قومی منصوبے “بین الاقوامی تعاون اور برآمدات” کے اہداف میں سے ایک ہے، جسے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے فیصلے پر عمل میں لایا جا رہا ہے۔
پریس ٹور کے دوران غیر ملکی صحافیوں کو خطے کے ثقافتی و سیاحتی ورثے سے بھی روشناس کرایا گیا۔ مہمانوں نے میوزیم ریزرو “لودوروی”، “چائیکوفسکی ایکسپریس” ریٹرو ٹرین، عظیم موسیقار پیوتر ایلیچ چائیکوفسکی کا آبائی گھر اور تاریخی کلیسا کا دورہ کیا۔ اس کے علاوہ سراپول شہر میں بشینن کی کاٹیج اور جدید ترین صنعتی اداروں کا بھی مشاہدہ کیا گیا۔

اس ملاقات میں رومان یفیموف نے مزید بتایا کہ 2025 کی پہلی ششماہی میں اودمورتیہ اور بیلاروس کے درمیان تجارتی حجم میں 52 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ویتنام کے ساتھ یہ شرح 86 فیصد رہی۔ تین برسوں میں خطے کی برآمدات تین گنا بڑھ چکی ہیں۔ قازقستان اس وقت اودمورتیہ کا سب سے بڑا برآمدی شراکت دار ہے۔

نمائندوں اور علاقائی کابینہ کے سربراہ نے ممالک کے ثقافتی باہمی عمل پر بھی بات کی۔ اُدمورت کے رسم و رواج اور روایات سے قریب سے واقفیت دلانے، نمایاں مقامات اور جمہوریہ کے سب سے زیادہ سیاحتی مقامات کا دورہ کرانے کے لیے، ان کے لیے ایک وسیع پروگرام تیار کیا گیا ہے۔ مہمان “لُوڈُورْوَایٔ” میوزیم ریزرو کا دورہ کریں گے، ریٹرو ٹرین “چایکوفسکی ایکسپریس” کے مسافر بنیں گے، پیوٹر اِلیچ چایکوفسکی کے میوزیم اسٹیٹ اور بحال شدہ بِلاگوویشچینسک کیتھیڈرل دیکھیں گے۔ ساراپول میں، نمائندے اور کیمرا مین باشینن کے داچا کے علاقے میں چہل قدمی کریں گے اور ایک جدید ترین صنعتی پیداواری مرکز، “آئی کے ایس ایل-ساراپول” انڈسٹریل ٹیکنو پارک کا مشاہدہ کریں گے۔ غیر ملکی صحافی ایوِیسک کے دورے بھی کریں گے۔

یہ پریس ٹور اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اودمورتیہ نہ صرف روس کا ایک صنعتی و ثقافتی مرکز ہے بلکہ پاکستان کے لیے سرمایہ کاری اور تعلیم کے نئے دروازے بھی کھول رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط مستقبل میں اقتصادی تعاون کے ساتھ ساتھ ثقافتی اور تعلیمی شعبوں میں بھی نئی راہیں متعین کریں گے۔