امریکہ میں نوجوانوں میں صنفی شناخت بدلنے کا رجحان تیزی سے کم ہوگیا، تحقیق

Transgender Transgender

امریکہ میں نوجوانوں میں صنفی شناخت بدلنے کا رجحان تیزی سے کم ہوگیا، تحقیق

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ میں نوجوانوں کے درمیان ٹرانس جینڈر کے طور پر شناخت کرنے کا رجحان گزشتہ چند برسوں میں نمایاں طور پر کم ہوگیا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق 18 سے 24 سال کے یونیورسٹی طلبہ میں اپنی صنف کو مرد یا عورت کے طور پر تسلیم نہ کرنے والوں کی شرح 2023 میں عروج پر تھی، مگر 2025 تک اس میں تقریباً نصف کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ تحقیق برطانیہ کی یونیورسٹی آف بکنہم کے پروفیسر ایرک کاف مین نے کی، جو “سینٹر فار ہیٹروڈاکس سوشل سائنس” کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ان کے مطابق 2023 میں امریکی طلبہ میں ٹرانس جینڈر شناخت رکھنے والوں کی شرح تقریباً 7 فیصد تھی، جو اب گھٹ کر 4 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔ تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ جنسی رجحان (sexual identity) کے حوالے سے بھی ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ غیر روایتی جنسی شناخت رکھنے والے طلبہ کی شرح گزشتہ دو برسوں میں تقریباً 10 فیصد کم ہوئی، جب کہ ہیٹروسیکشول (مخالف صنف کی جانب رجحان رکھنے والے) طلبہ کی شرح 2025 میں 77 فیصد تک پہنچ گئی، جو 2023 میں 68 فیصد تھی۔

پروفیسر کاف مین کے مطابق، کم عمر طلبہ اب بڑی عمر کے طلبہ کے مقابلے میں ٹرانس جینڈر یا “کوئیر” شناخت اپنانے میں کم دلچسپی دکھا رہے ہیں، جسے انہوں نے “ثقافتی فیشن میں تبدیلی” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ BTQ+ شناخت میں کمی سوشل میڈیا کے کم استعمال، مذہبی رجحان، دائیں بازو کی سیاست یا “ووک” نظریے کے کمزور ہونے سے متعلق نہیں لگتی۔ رپورٹ کے مطابق، اس رجحان کی ایک ممکنہ وجہ کووِڈ-19 وبا کے بعد طلبہ کی ذہنی صحت میں بہتری بھی ہو سکتی ہے۔ پروفیسر کاف مین نے اسے “بعد از ترقی پسند ثقافتی تبدیلی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رجحان پچھلے عشرے کے اس دور کا اختتام ہے جب امریکہ میں صنفی اور جنسی شناختوں کی غیر معمولی وسعت دیکھی جا رہی تھی۔

Advertisement