ٹرمپ انتظامیہ کا نیویارک سٹی کے خلاف مقدمہ، میئر ایرک ایڈمز بھی نامزد
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ کی وفاقی وزارت انصاف نے نیویارک سٹی، اس کے میئر ایرک ایڈمز، اور دیگر مقامی حکام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا آغاز کر دیا ہے۔ مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ نیویارک کی مقامی “سینکچوئری پالیسیز” (پناہ دینے کی پالیسیاں) وفاقی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی اور ان پر عملدرآمد میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ وزارت انصاف نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ نیویارک سٹی کی پالیسیاں “وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی راہ میں دانستہ رکاوٹ ڈالنے کی کوشش” ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ مہینوں میں ڈیموکریٹ جماعت کے زیرانتظام شہروں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے، خاص طور پر ان شہروں کے خلاف جو غیر قانونی تارکین وطن کو تحفظ دیتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر امیگریشن چھاپے بھی کیے جا رہے ہیں۔ امریکی اٹارنی جنرل پم بانڈی نے کہا نیویارک سٹی نے سینکچوئری پالیسیز کے تحت ہزاروں مجرموں کو رہا کر کے انہیں دوبارہ شہریوں پر پرتشدد جرائم کے ارتکاب کا موقع دیا۔ محکمہ انصاف کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بریٹ شومیٹ نے الزام عائد کیا کہ نیویارک سٹی طویل عرصے سے وفاقی امیگریشن قوانین کے نفاذ میں مداخلت کی کوششوں میں “پیش پیش” رہا ہے۔
محکمہ انصاف کا مؤقف ہے کہ نیویارک کی سینکچوئری پالیسیز امریکی آئین کی سپریمیسی کلاز (سپریمیسی شق) کے تحت وفاقی قانون سے متصادم ہیں اور اس بنا پر انہیں کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔ میئر ایرک ایڈمز نے مقدمے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ مقامی قوانین کے “جذبے” کی حمایت کرتے ہیں، لیکن ان پالیسیوں کو “بہت زیادہ سخت” قرار دیا، خاص طور پر ان کے مطابق جب بات سڑکوں پر موجود پرتشدد مجرموں سے نمٹنے کی ہو. ایڈمز نے سٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ پالیسیز پر نظر ثانی کرے تاکہ وفاقی حکومت کے ساتھ مؤثر تعاون ممکن بنایا جا سکے۔ یہ مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سینکچوئری شہروں کے خلاف شروع کی گئی حالیہ قانونی مہم کا حصہ ہے۔ گزشتہ تین ماہ میں محکمہ انصاف نے لاس اینجلس، ریاست نیویارک، کولوراڈو، الی نوائے، اور نیو جرسی کی کئی شہری حکومتوں کے خلاف بھی ایسے ہی مقدمات دائر کیے ہیں۔ ادھر اس ہفتے کے آغاز میں کینٹکی کے شہر لوئس وِل کے میئر نے اعلان کیا کہ ان کا شہر اب سینکچوئری پالیسیز ختم کرے گا اور وفاقی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔ ان کے مطابق اگر مزاحمت جاری رہی تو امیگریشن افسران کی جانب سے کیلیفورنیا جیسے بڑے چھاپوں کا خطرہ ہے۔