ٹرمپ کا یوٹرن: یوکرین کو جنگ جیتنے کے قابل قرار دے دیا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین روس کے خلاف جنگ جیتنے کی پوزیشن میں ہے، حالانکہ گزشتہ مہینوں میں یوکرینی افواج مسلسل پسپائی اختیار کرتی رہی ہیں۔ یہ بیان صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرین تنازع پر اپنائے گئے مؤقف میں ایک نمایاں تبدیلی سمجھا جا رہا ہے۔ صدر بننے کے بعد ٹرمپ نے یوکرین جنگ میں ثالثی کی متعدد کوششیں کیں، روسی حکام کے ساتھ کئی دور کے مذاکرات کیے اور بالآخر اگست کے وسط میں الاسکا میں صدر ولادیمیر پوتن سے سربراہی ملاقات بھی کی۔ اس دوران وہ اکثر یہ کہتے رہے کہ روس ایک طاقتور ملک ہے اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے پاس “کوئی کارڈ نہیں”۔ تاہم منگل کو زیلنسکی سے ملاقات کے بعد اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر یورپی یونین اور نیٹو اپنی حمایت جاری رکھیں تو یوکرین “پورا علاقہ واپس لینے اور جنگ جیتنے” کی پوزیشن میں ہے۔ انہوں نے روس کو “پیپر ٹائیگر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ تین سال سے زائد عرصے میں وہ یوکرین کو شکست دینے میں ناکام رہا ہے اور اس وقت روس “بڑے معاشی مسائل” سے دوچار ہے، اس لیے یوکرین کے لیے کارروائی کرنے کا وقت آ چکا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ٹرمپ نے کیف کے لیے کسی نئے مالی یا عسکری امدادی پیکیج کا اعلان نہیں کیا، بلکہ صرف یہ کہا کہ امریکہ نیٹو کو ہتھیار فراہم کرتا رہے گا اور یہ اتحاد ان کا استعمال اپنی ضرورت کے مطابق کرے گا۔ دوسری جانب روسی معیشت کے حوالے سے صدر پوتن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ملک “کساد بازاری سے کوسوں دور” ہے اور اس وقت بے روزگاری کی شرح تاریخی طور پر کم ترین سطح پر ہے۔ روسی مرکزی بینک کی گورنر ایلوانابیؤلینا نے بھی ماسکو فنانشل فورم میں کہا کہ “معاشی رفتار کچھ کم ضرور ہوئی ہے مگر کساد بازاری نہیں ہے۔” فوجی محاذ پر روسی افواج پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ چیف آف جنرل اسٹاف جنرل ویلےری گیراسیموف کے مطابق مارچ سے اب تک روسی فوج نے 3,500 مربع کلومیٹر علاقہ اور 149 بستیاں اپنے کنٹرول میں لی ہیں۔