ٹرمپ کا روس-یوکرین امن منصوبے میں ممکنہ علاقائی تبادلے کا عندیہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع کے ممکنہ امن معاہدے میں کچھ علاقوں کا تبادلہ شامل ہو سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے یہ بیان جمعے کو اس موقع پر دیا جب انہوں نے آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں کی میزبانی کی، جہاں دونوں ممالک نے تین دہائیوں سے جاری تنازع کے بعد ایک بڑے ٹرانسپورٹ روٹ کھولنے کے لیے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے۔ ٹرمپ نے کہا یہ معاملہ بہت پیچیدہ ہے، لیکن ہم کچھ علاقے واپس لیں گے اور کچھ کا تبادلہ ہو گا۔ اس طرح کا تبادلہ دونوں فریقین کے لیے بہتر ہو گا۔‘‘ انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کن علاقوں کی بات ہو رہی ہے، تاہم انہوں نے اشارہ دیا کہ مزید تفصیلات بعد میں دی جائیں گی۔ فی الحال روسی فوج خارکوف اور سومی کے یوکرینی علاقوں میں سرحد کے ساتھ واقع کئی حصوں پر قابض ہے۔ سومی ریجن کا کنٹرول روس نے اس سال کے آغاز میں اُس وقت حاصل کیا جب گزشتہ اگست میں یوکرینی افواج نے روس کے کورسک ریجن پر حملہ کیا، مگر انہیں شکست دے کر پسپا کر دیا گیا۔ سرحدی قصبے سودژا کے آس پاس روسی زمین کا قبضہ یوکرینی قیادت کی جانب سے ممکنہ امن مذاکرات میں ایک دباؤ کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے۔
روسی فوج تین میں سے چار سابق یوکرینی علاقوں پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے جنہیں 2022 کے آخر میں ریفرنڈمز کے بعد روس میں شامل کیا گیا تھا۔ حال ہی میں روس نے لوگانسک پیپلز ریپبلک کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے، لیکن ساتھ والے ڈونیٹسک پیپلز ریپبلک میں لڑائی جاری ہے۔ زاپوروزی اور خیرسون ریجن دونوں روس اور یوکرین کے دعوے میں ہیں، مگر دونوں فریق ان پر جزوی قبضہ رکھتے ہیں، اور روس ان علاقوں کے دارالحکومتوں پر قابض نہیں ہے۔ روسی قیادت کا مطالبہ ہے کہ کییف اپنی افواج کو ان چاروں علاقوں سے مکمل طور پر واپس بلائے۔ یہ مطالبہ حالیہ براہِ راست مذاکرات میں بھی دہرایا گیا، جو ترکی میں ہوئے اور جن میں ماسکو نے تنازع کے خاتمے کے لیے ایک مسودہ روڈ میپ پیش کیا۔