صدر پوتن سے ملاقات فوراً طے کی جائے، ٹرمپ کی ہدایت
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم کو حکم دیا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے براہِ راست ملاقات کے لیے فوری اقدامات کریں۔ سی این این کے مطابق، بدھ کے روز روسی صدر نے امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کے ساتھ ملاقات میں ٹرمپ سے براہِ راست سربراہی اجلاس کی تجویز دی تھی۔
ذرائع کے مطابق، صدر ٹرمپ نے مشیروں کو حکم دیا کہ وہ حسبِ روایت طویل سفارتی تیاریوں کا انتظار کیے بغیر جلد از جلد اس ملاقات کا بندوبست کریں۔ ملاقات کی جگہ ابھی طے نہیں ہوئی، لیکن ابتدائی بات چیت آئندہ ہفتے شروع ہو سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ روسی صدر پوتن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان بھی ملاقات کے امکانات موجود ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا:
> “امکان ہے کہ یہ ملاقات بہت جلد ہو جائے۔”
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی کہا ہے کہ اگر یوکرین تنازع پر امن بات چیت کامیاب رہی، تو یہ ملاقات تہرے فریقوں پر مشتمل سربراہی اجلاس کی صورت اختیار کر سکتی ہے، جس میں ٹرمپ، پوتن اور زیلنسکی شامل ہوں گے۔
ادھر نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں یورپی رہنماؤں سے فون پر گفتگو کے دوران پوتن سے علیحدہ ملاقات کے ارادے کا اظہار کیا، اور بعد ازاں ایک تہرے اجلاس کی تجویز بھی دی گئی۔
تاہم روس کی جانب سے تاحال کسی ملاقات کی تصدیق نہیں ہوئی۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ
> “امریکہ اور روس کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے وقت درکار ہے، تبھی کسی سربراہی اجلاس کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔”
پیسکوف کے مطابق، سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات “غیر معمولی حد تک خراب” ہو چکے تھے، اور اب بھی کئی اہم نکات پر اختلافات برقرار ہیں۔