ٹرمپ نے وزارتِ دفاع کا پرانا نام “وزارتِ جنگ” بحال کر دیا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا صدارتی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے وزارتِ دفاع کا نام بدل کر وزارتِ جنگ رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ دنیا کے سامنے امریکی طاقت اور جنگی تیاری کا بھرپور اظہار چاہتے ہیں اور فوج کو ان کے بقول “بیدار نظریے” سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ نام امن کو طاقت کے ذریعے یقینی بنانے کا عکاس ہے، کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ نہ صرف اپنے دفاع بلکہ کسی بھی وقت جنگ لڑنے اور فتح حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کے بقول: “یہ فتح کا پیغام دیتا ہے۔ وزارتِ جنگ کا نام امریکہ میں پہلی بار نہیں رکھا گیا۔ یہ ادارہ 1789 سے 1947 تک “وزارتِ جنگ” کے نام سے موجود رہا، مگر دوسری عالمی جنگ کے بعد صدر ہیری ٹرومین نے فوجی ڈھانچے کی ازسرِ نو تنظیم کے دوران اس کا نام بدل کر “وزارتِ دفاع” رکھ دیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے حکم کے تحت فی الحال یہ نام ثانوی طور پر سرکاری استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ پینٹاگون کی سرکاری ویب سائٹ اب “وار ڈاٹ گَو” پر منتقل ہو چکی ہے اور وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کے دفتر کے بورڈ پر ان کا نیا عہدہ “وزیرِ جنگ” درج کر دیا گیا ہے۔ البتہ قانونی طور پر وزارت کا نام تبدیل کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری ضروری ہے۔ ریپبلکن قانون سازوں نے اس تبدیلی کو مستقل بنانے کے لیے بل پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس اقدام کو صدر ٹرمپ کے حامی رہنماؤں نے “تاریخی قدم” قرار دیا ہے، جبکہ ناقدین کے مطابق یہ محض علامتی ہے اور اس پر بھاری اخراجات بھی آئیں گے۔