خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

ٹرمپ نے فیڈ گورنر کو برطرف کردیا،کام جاری رکھوں گی گورنر کا اعلان

Trump

ٹرمپ نے فیڈ گورنر کو برطرف کردیا،کام جاری رکھوں گی گورنر کا اعلان

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو کی گورنر لیزا کک کو برطرف کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ امریکی مرکزی بینک کی 111 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہے کہ کسی صدر نے فیڈ کے گورنر کو برطرف کرنے کی کوشش کی ہے۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لیزا کک کو لکھے گئے خط کے ذریعے کہا کہ “آپ کے مالی معاملات میں دھوکہ دہی اور ممکنہ مجرمانہ طرزِعمل کی وجہ سے آپ پر اعتماد باقی نہیں رہا۔ آپ کی جانب سے مالی لین دین میں سنگین غفلت آپ کی اہلیت اور دیانتداری پر سوال اٹھاتی ہے۔ تاہم، لیزا کک نے فوری طور پر اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صدر کے پاس فیڈ گورنر کو برطرف کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا صدر ٹرمپ نے مجھے ’فور کاز‘ برطرف کرنے کی بات کی، لیکن قانون کے تحت ایسی کوئی وجہ موجود نہیں۔ میں استعفیٰ نہیں دوں گی اور اپنی ذمہ داریاں نبھاتی رہوں گی۔ کک پر الزام ہے کہ انہوں نے رہائشی قرضوں (مارگیج) کے معاملات میں بدعنوانی کی ہے، تاہم محکمہ انصاف نے اب تک ان کے خلاف کوئی فردِ جرم عائد نہیں کی۔ صرف یہ کہا گیا ہے کہ الزامات کی تحقیقات کی جائیں گی۔

سابق وفاقی پراسیکیوٹر شان وو کے مطابق، “یہ معاملہ یقینی طور پر عدالتوں میں جائے گا کیونکہ ’فور کاز‘ برطرفی کی تعریف قانون میں واضح نہیں ہے۔ لیزا کک کو 2022 میں سابق صدر جو بائیڈن نے فیڈ کے بورڈ کا رکن مقرر کیا تھا، اور وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہیں۔ ان کی برطرفی کے اعلان نے امریکی مالیاتی نظام کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے، کیونکہ یہ اب قانونی تنازع میں الجھ سکتا ہے جو ممکنہ طور پر سپریم کورٹ تک بھی جا سکتا ہے۔ کک کے وکیل ایبی ڈیوڈ لووَل نے کہا ہے کہ “ہم صدر کے اس غیرقانونی اقدام کو روکنے کے لیے ہر قانونی راستہ اپنائیں گے۔ فیڈرل ریزرو کا اگلا مالیاتی اجلاس 16 اور 17 ستمبر کو ہوگا، اور ابھی تک یہ واضح نہیں کہ لیزا کک اس اجلاس میں شامل ہوں گی یا صدر ٹرمپ ان کی جگہ کسی اور کو نامزد کرنے کی کوشش کریں گے۔ کک نے گزشتہ ہفتے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ “میں کسی ٹویٹ کی بنیاد پر استعفیٰ نہیں دوں گی۔ میں اپنے مالی معاملات سے متعلق جائز سوالات کے جواب دینے کے لیے تیار ہوں لیکن دباؤ یا دھونس کے ذریعے استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں۔”

شئیر کریں: ۔