ٹرمپ کا یوٹرن؟ ماسکو پر حملے کی حمایت سے انکار
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو روسی دارالحکومت ماسکو کو نشانہ بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ بیان انہوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں کے سوالات کے جواب میں دیا۔ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آیا زیلنسکی کو ماسکو پر حملے کرنے چاہییں تو انہوں نے واضح الفاظ میں جواب دیا: نہیں، اسے ماسکو کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ ٹرمپ کے اس بیان سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارولین لیوٹ نے بھی اس تاثر کو مسترد کیا کہ صدر ٹرمپ نے زیلنسکی کو روس کے اندر مزید گہرے حملے کرنے کی ترغیب دی ہے، جیسا کہ فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا۔ کارولین لیوٹ کے مطابق، “صدر ٹرمپ نے محض ایک سوال کیا تھا، وہ قتلِ عام کی ترغیب نہیں دے رہے۔ وہ اس جنگ کو روکنے اور امن قائم کرنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 4 جولائی کو ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ہونے والی ایک گفتگو میں امریکی صدر نے یوکرین کو مزید میزائل فراہم کرنے کے امکان پر بات کی، اور ساتھ ہی روس کے اندر گہرائی میں حملوں، حتیٰ کہ ماسکو کو نشانہ بنانے کی تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے یہ واضح کیا کہ وہ اس خیال کی حمایت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس طرح کریملن کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکتا ہے۔ تاہم، یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ آیا ٹرمپ واقعی یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار فراہم کریں گے یا نہیں۔