’’وقت بہت کم ہے‘‘ زیلنسکی کو امن تجاویز قبول کرنی چاہئیں، امریکی صدر

Trump Trump

’’وقت بہت کم ہے‘‘ زیلنسکی کو امن تجاویز قبول کرنی چاہئیں، امریکی صدر

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی امن تجاویز کو قبول کرنے کا عمل شروع کریں، کیونکہ ان کے مطابق روس اس وقت جنگ میں ’’فیصلہ کن برتری‘‘ رکھتا ہے اور طویل مدت میں یوکرینی فوج کو شکست دے سکتا ہے۔ امریکی جریدے پولیٹیکو کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ روس ’’ایک بہت بڑا ملک‘‘ ہے اور موجودہ صورت حال میں ’’بالادستی‘‘ اسی کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا: ’’آخرکار حجم جیت جاتا ہے، اور روس کا حجم بہت بڑا ہے۔‘‘ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ زیلنسکی نے اب تک امریکی امن منصوبے کے تازہ ترین مسودے کا مطالعہ نہیں کیا، حالانکہ ان کے اپنے اعلیٰ حکام نے اس کی تعریف کی تھی۔ ٹرمپ نے زیلنسکی پر ’’عملی پیش رفت میں رکاوٹ‘‘ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’بہت سے لوگ مر رہے ہیں، اس لیے اچھا ہوگا کہ وہ اس تجویز کو پڑھ لیں۔‘‘
ان کے مطابق یوکرین کے صدر ’’ہار رہے ہیں‘‘ اور انہیں اب ’’حالات کو قبول کرنے‘‘ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے لیے اس وقت ’’انتہائی اہم‘‘ ہے کہ وہ الیکشن کرائے، کیونکہ کافی عرصے سے ووٹ نہیں ہوا اور عوام کے پاس قیادت کے انتخاب کا حق ہونا چاہیے۔ ٹرمپ کے بقول: ’’وہ کہتے ہیں کہ یوکرین ایک جمہوریت ہے، لیکن جب انتخابات نہ ہوں تو یہ جمہوریت نہیں رہتی۔‘‘

ٹرمپ کے ابتدائی 28 نکاتی امن منصوبے کے مطابق کیف کو ڈونباس سے اپنی فوج نکالنے، نیٹو میں شمولیت سے دستبردار ہونے اور روس کے نزدیک اپنی فوجی طاقت محدود کرنے کی شرائط شامل تھیں، جنہیں یوکرین نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ بعد میں منصوبے میں روس، امریکہ اور یوکرین کی تجاویز کی روشنی میں متعدد تبدیلیاں کی گئیں۔
ٹرمپ نے تازہ ترین انٹرویو میں مایوسی کا اظہار کیا کہ زیلنسکی نے ابھی تک موجودہ مسودہ نہیں پڑھا۔ دوسری جانب زیلنسکی بارہا کہہ چکے ہیں کہ یوکرین اپنے سابقہ علاقوں سے دستبردار نہیں ہوسکتا اور ’’عزت آمیز امن‘‘ چاہتا ہے۔ روسی قیادت نے ٹرمپ کی امن کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی، تاہم ماسکو نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ کیف کو روس کی نئی سرحدوں کو تسلیم کرنا ہوگا اور مستقل غیرجانبداری کی ضمانت دینا ہوگی۔

Advertisement