کابل میں فضائی حملہ: تحریکِ طالبان پاکستان کے سربراہ نور ولی محسود ہلاک
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
افغان دارالحکومت کابل میں جمعرات کی شب ہونے والے فضائی حملوں میں تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نور ولی محسود کے ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حملے میں ان کے ممکنہ جانشین قاری سیف اللہ محسود اور خالد محسود بھی نشانہ بنے۔ ذرائع کے مطابق یہ ڈرون حملہ مبینہ طور پر پاکستان کی جانب سے کیا گیا، جس میں نور ولی محسود کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ اگرچہ ان کی ہلاکت کی سرکاری تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی، تاہم اطلاعات ہیں کہ وہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق کابل کے ضلع 8 کے مشرقی حصے میں دو زوردار دھماکوں کے بعد شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی غیر مصدقہ ویڈیوز میں بتایا گیا کہ دھماکوں کے دوران فضاء میں طیاروں کی پروازیں دیکھی گئیں، جس کے بعد فضائی حملے کی قیاس آرائیاں مزید زور پکڑ گئیں۔
اس واقعے کے بعد پاکستان کے سرکاری ذرائع نے فی الحال کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (ڈی جی آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اعلان کیا ہے کہ وہ کل پشاور کور ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے اس بریفنگ میں نور ولی محسود اور ٹی ٹی پی قیادت کے خلاف تازہ کارروائی کے حوالے سے تفصیلات سامنے لائی جائیں۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پاکستان نے حالیہ مہینوں میں ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائیوں میں شدت پیدا کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، تنظیم کی مرکزی قیادت افغانستان میں مختلف ٹھکانوں میں چھپ کر پاکستان کے اندر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔ اگر نور ولی محسود واقعی مارے گئے یا زخمی ہوئے ہیں تو یہ گروہ کی تنظیمی ساخت کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔