خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

اسرائیلی خفیہ اداروں کو نائن الیون حملوں کی پیشگی اطلاع تھی، ٹکر کارلسن کا دعویٰ

9/11 attacks

اسرائیلی خفیہ اداروں کو نائن الیون حملوں کی پیشگی اطلاع تھی، ٹکر کارلسن کا دعویٰ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صحافی اور ٹی وی میزبان ٹکر کارلسن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ اداروں کو 11 ستمبر 2001 کے حملوں کی پیشگی اطلاع تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اور کئی دیگر حقائق ان کی آنے والی دستاویزی سیریز میں شامل ہوں گے، جس میں نائن الیون پر نئے پہلو اجاگر کیے جائیں گے۔ ٹکر کارلسن نے یہ ریمارکس برطانوی اینکر پیئرز مورگن کے پروگرام ”ان سنسرڈ نیوز“ میں گفتگو کے دوران دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قیادت نے کبھی اپنے اس رویے کو نہیں چھپایا کہ نائن الیون امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات کے لیے مثبت ثابت ہوا۔ انہوں نے وضاحت کی میں نے کبھی یہ الزام نہیں لگایا کہ یہودیوں نے حملہ کیا، مجھے تو یہ سمجھ ہی نہیں آتی کہ اس کا مطلب کیا ہے۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس طرح کے بیانات دراصل اصل سوالات کو مشکوک بنانے کے لیے دیے جاتے ہیں۔ کارلسن نے سابق اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے 2002ء میں امریکی کانگریس کے اجلاس کے دوران دیے گئے بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بعض اوقات جمہوریتوں کو جنگ میں دھکیلنے کے لیے انہیں بمباری سہنی پڑتی ہے، اور نائن الیون کے واقعات کو پرل ہاربر حملے سے تشبیہ دی تھی۔

کارلسن نے مزید کہا کہ نائن الیون کے بعد سامنے آنے والا “اسرائیلی آرٹ اسٹوڈنٹس اسکینڈل” عوامی سطح پر زیادہ اجاگر نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق، ایف بی آئی کی ایک دستاویز میں یہ درج ہے کہ ایک گروہ، جو خود کو فنونِ لطیفہ کے طلبہ ظاہر کرتا تھا مگر درحقیقت ان کا تعلق اسرائیلی خفیہ اداروں سے تھا، نائن الیون کے حملوں کے دوران موجود تھا اور حملوں کی فلم بندی کر رہا تھا، جس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں پہلے سے علم تھا۔ یہ طلبہ سنہ 2000 کے اواخر میں امریکہ کی خفیہ اور فوجی تنصیبات کے قریب نمودار ہونا شروع ہوئے تھے۔ وہ مختلف دفاتر کے باہر اور حتیٰ کہ اہلکاروں کے گھروں تک پہنچ کر اپنے فن پارے فروخت کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، 2001 کے اوائل سے نائن الیون حملوں تک تقریباً 140 اسرائیلی شہری گرفتار کیے گئے، جبکہ حملوں کے فوراً بعد مزید 60 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ بعض گروپوں نے ان مکانات کے قریب رہائش اختیار کر رکھی تھی جہاں حملہ آوروں کے رہنے کی اطلاعات تھیں۔ کارلسن کا کہنا تھا کہ ان حقائق کو دبایا گیا اور ان پر کھل کر بات نہیں کی گئی، لیکن وقت آ گیا ہے کہ عوام کو اصل کہانی بتائی جائے۔

شئیر کریں: ۔