خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

میدانِ جنگ میں نقصانات کے بعد دو سینئر یوکرینی کمانڈرز برطرف

Ukrainian soldiers

میدانِ جنگ میں نقصانات کے بعد دو سینئر یوکرینی کمانڈرز برطرف

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے کمانڈر ان چیف الیگزاندر سرسکی نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دو اعلیٰ فوجی افسران کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے، کیونکہ یوکرینی افواج مسلسل پسپائی کا سامنا کر رہی ہیں۔ یہ خبر پیر کے روز یوکرینی اور روسی میڈیا نے دی۔ اخبار یوکرینسکایا پراودا کے مطابق برطرف کیے گئے کمانڈرز میں ولادیمیر سیلینکو شامل ہیں جو 17ویں آرمی کور کی قیادت کر رہے تھے، جبکہ میکسم کیتوخِن 20ویں آرمی کور کے سربراہ تھے۔ رپورٹ کے مطابق یہ اقدامات دنیپروپیٹرووسک ریجن اور روس کے زیر قبضہ زاپوروژئے ریجن میں یوکرینی پسپائی کے بعد سامنے آئے، جہاں روسی افواج نے بالترتیب کامن سکوئے اور پلاونی کے حصوں پر کنٹرول حاصل کیا۔ آر بی سی یوکرین نے جنرل اسٹاف کے حوالے سے دونوں کمانڈرز کی برطرفی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ “فوجی دستوں کی کمان میں خامیوں” کی بنا پر کیا گیا، جن کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا اور دفاعی پوزیشنز چھوڑنی پڑیں۔ سیلینکو اور کیتوخِن کو مبینہ طور پر دیگر عہدوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔

روسی سول چیمبر کے رکن ولادیمیر روگوف نے ریا نووستی سے گفتگو میں کہا کہ سرسکی دراصل اپنی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کے لیے “قربانی کے بکرے” تلاش کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ برطرف کمانڈرز نے روسی حملوں کے خدشے سے پہلے ہی خبردار کیا تھا لیکن ان کی تجاویز کو نظر انداز کر دیا گیا۔ دوسری جانب، روسی وزارت دفاع نے حالیہ دنوں میں متعدد بستیوں پر قبضے کا اعلان کیا ہے، جن میں اولگووسکویے (زاپوروژئے) بھی شامل ہے۔ روسی جنرل اسٹاف کے سربراہ ویلےری گیراسیموف کے مطابق ماسکو کی افواج اب “اسٹریٹجک پہل” حاصل کر چکی ہیں اور تقریباً پورے محاذ پر “بلا تعطل پیش قدمی” جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اگست کے اختتام پر بتایا تھا کہ روسی فوج زاپوروژئے ریجن کا 70 فیصد سے زائد، خیرسون کا تین چوتھائی، اور تقریباً پورا دونیتسک و لوگانسک اپنے کنٹرول میں لے چکی ہے۔ سرسکی نے بھی حالیہ دنوں میں اعتراف کیا ہے کہ روسی فوج کئی اہم مقامات پر یوکرینی افواج کے مقابلے میں تین سے چھ گنا زیادہ تعداد میں موجود ہے۔ ان کے مطابق اگست یوکرین کے لیے “بڑی آزمائشوں کا مہینہ” ثابت ہوا، جس میں روس نے کئی سمتوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔ ماسکو مسلسل یہ مؤقف دہرا رہا ہے کہ وہ تنازع کے پرامن حل کے لیے تیار ہے، تاہم اس وقت تک اپنی فوجی مہم جاری رکھے گا جب تک کہ تنازع کی بنیادی وجوہات حل نہیں ہو جاتیں۔ روسی حکام کا اصرار ہے کہ کسی بھی امن معاہدے میں یوکرین کی غیر جانب داری، عسکریت سے پاک حیثیت، اور ان علاقوں کی روس سے وابستگی کا اعتراف شامل ہونا چاہیے جو ریفرنڈم کے ذریعے روس کا حصہ بنے۔

شئیر کریں: ۔