خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

برطانیہ یوکرینی پناہ گزینوں کی رہائش میں توسیع کی درخواستوں کو مسترد کرنے لگا

Ukrainian people

برطانیہ یوکرینی پناہ گزینوں کی رہائش میں توسیع کی درخواستوں کو مسترد کرنے لگا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانوی حکام نے یوکرینی پناہ گزینوں کو ملک میں قیام کی مدت بڑھانے کی اجازت دینے سے انکار کے واقعات میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ بی بی سی کی روسی سروس کی رپورٹ کے مطابق، فروری ۲۰۲۲ میں یوکرین تنازعہ شدت اختیار کرنے کے بعد برطانیہ نے ڈھائی لاکھ سے زائد یوکرینی شہریوں کو پناہ دی تھی۔ اس مقصد کے لیے شروع کیا گیا ’ہومز فار یوکرین‘ منصوبہ، جو تین سالہ ویزے فراہم کرتا تھا، حال ہی میں نئے درخواست گزاروں کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ پہلے سے جاری ویزے بھی اب ختم ہونے لگے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے برطانوی حکام بڑے پیمانے پر یوکرینی شہریوں کو مستقل تحفظ کا درجہ دینے سے انکار کر رہے ہیں، اس جواز کے ساتھ کہ یوکرین کے مغربی علاقے محفوظ ہیں۔ برطانیہ کی وزارت داخلہ پہلے ہی یہ واضح کر چکی تھی کہ یہ اسکیم عارضی ہے، تاہم کچھ عرصہ قبل تک یوکرینی شہریوں کے لیے قیام میں توسیع کے کئی راستے موجود تھے۔

بی بی سی کے مطابق، ۲۰۲۵ کے آغاز سے یوکرینی پناہ گزینوں کو طویل المدتی انسانی تحفظ یا ورک ویزے دینے کے معیار مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔ ایک قانونی مشیر نے بتایا کہ مثبت فیصلے اب نہایت کم ہو گئے ہیں اور وہ بھی استثنائی نوعیت کے، چاہے درخواست گزار معذور یا دائمی بیماری کے شکار ہی کیوں نہ ہوں۔

گزشتہ چند ماہ میں دیگر برطانوی اخبارات جیسے ’گارڈین‘ اور ’ٹیلی گراف‘ نے بھی اسی رجحان پر رپورٹس شائع کی ہیں۔ یورپ میں بھی کئی ممالک اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کر رہے ہیں، جبکہ جرمنی میں پناہ گزینوں کو دی جانے والی مراعات میں کمی کی تجاویز سامنے آ چکی ہیں۔ پولینڈ میں بھی عوامی سطح پر اس بات پر برہمی ظاہر کی جا رہی ہے کہ بڑی تعداد میں نوجوان یوکرینی پناہ گزین مہنگی گاڑیاں چلاتے اور پرتعیش طرز زندگی اختیار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

شئیر کریں: ۔