اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

برطانیہ میں پانی کی قلت سنگین، راشننگ کا خدشہ، وزیر ماحولیات کا انکشاف

water

برطانیہ میں پانی کی قلت سنگین، راشننگ کا خدشہ، وزیر ماحولیات کا انکشاف

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانیہ میں پانی کی فراہمی کا نظام شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے، اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کو پانی کی راشننگ جیسے سخت فیصلے کرنے پڑ سکتے ہیں۔ برطانیہ کے وزیر ماحولیات اسٹیو ریڈ نے ایک انٹرویو میں اس صورتحال کو “سالوں کی بدانتظامی اور ناقص انفراسٹرکچر” کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ پیر کے روز دی آئی پیپر کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ عام انتخابات کے وقت برطانیہ کے پاس محض دس سال کا پانی باقی تھا، لیکن عوام کو اس خطرے کا مکمل ادراک نہیں تھا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ملک کے بنیادی نظام، خصوصاً پانی کی فراہمی کے ڈھانچے کی بحالی پانچ سال میں ممکن نہیں۔

اسٹیو ریڈ کے مطابق بیٹری فیکٹریوں اور ڈیٹا سینٹرز جیسے نئے صنعتی شعبے پانی کی شدید کھپت کر رہے ہیں، کیونکہ ان کے کولنگ سسٹمز کے لیے بڑی مقدار میں پانی درکار ہوتا ہے۔ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو برطانیہ میں بعض اوقات پانی کی فراہمی مکمل بند کی جا سکتی ہے یا مخصوص اوقات تک محدود ہو سکتی ہے۔ یہ خبردار کرنے والا بیان جون کے مہینے میں ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر کے بعد سامنے آیا ہے، اور ماہرین نے اس ہفتے بھی ملک کے کئی حصوں میں درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی ہے۔ حکومت نے پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اگلے پانچ برسوں میں 104 ارب پاؤنڈ (تقریباً 136 ارب ڈالر) کی خطیر رقم مختص کی ہے۔ یہ رقم نئے ذخائر (ریزروائرز) کی تعمیر اور لیکج کی روک تھام پر خرچ کی جائے گی۔ تاہم، وزیر ماحولیات نے تسلیم کیا کہ عوام میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود مکمل بحالی کا عمل پانچ سال سے زائد عرصہ لے سکتا ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک بھی اسی نوعیت کے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے اہم اقدامات کر چکے ہیں۔ اسپین میں قحط کے دوران روزانہ صرف چند گھنٹے پانی دستیاب ہوتا ہے، آسٹریلیا میں خشک سالی کے دوران مختلف درجات کی پابندیاں لاگو کی جاتی ہیں، سنگاپور 40 فیصد پانی کو جدید صفائی کے ذریعے دوبارہ استعمال میں لاتا ہے، جبکہ جنوبی کوریا میں سمارٹ میٹرز کے ذریعے پانی کے استعمال اور لیکج پر نظر رکھی جاتی ہے۔

Share it :