برطانیہ روسی آئل ٹینکر پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، ماسکو کا دعویٰ
ماسکو(صداۓ روس)
روس کی خفیہ ایجنسی ایس وی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانوی خفیہ ادارے یوکرینی فورسز کے ذریعے ایک (تخریبی) کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جس کا مقصد روس کے نام نہاد “شیڈو فلیٹ” کے خلاف نیٹو کو کارروائی پر اکسانا ہے۔ پیر کے روز جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ برطانیہ ایسی کارروائی پر غور کر رہا ہے جس کے ذریعے ایک آئل ٹینکر کو نقصان پہنچایا جائے یا روس کے دوست ممالک میں کسی بندرگاہ پر بڑے پیمانے پر آگ لگا دی جائے، تاکہ عالمی سطح پر بحران پیدا ہو۔ ایس وی آر نے کہا ایسا لگتا ہے کہ سمندروں پر کھوئی ہوئی برطانوی بالادستی اور تاج سے منظور شدہ قزاقی کی یاد نے برطانوی خفیہ اداروں کی عقل پر پردہ ڈال دیا ہے۔ روسی ایجنسی کے مطابق، مغربی ممالک پہلے ہی روس کے تیل کی تجارت کو محدود کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، خاص طور پر ان جہازوں کے خلاف جنہیں وہ روسی خام تیل لے جانے والے “شیڈو فلیٹ” کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اب، برطانیہ ایسے اقدامات پر غور کر رہا ہے جن کے تحت سمندری ماحولیاتی خطرات کا بہانہ بنا کر ان جہازوں کے خلاف براہ راست کارروائی کی جا سکے۔
ایس وی آر نے خبردار کیا کہ اگر روسی خام تیل کے کسی بحری جہاز کے ساتھ کوئی بڑی آفت رونما ہوتی ہے، تو مغرب اسے بہانہ بنا کر ان تمام کارگو جہازوں کو خطرناک قرار دے سکتا ہے اور انہیں بین الاقوامی پانیوں میں روکنے یا ضبط کرنے کا جواز پیدا کر سکتا ہے۔ ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی کے لیے یوکرینی فورسز کو اس لیے استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ اگر معاملہ سامنے آئے تو براہ راست برطانیہ پر الزام نہ آئے، بلکہ یا تو روس پر ڈال دیا جائے یا پھر یوکرین کو قربانی کا بکرا بنایا جائے۔ ایس وی آر کے مطابق، اس مبینہ حملے کا وقت اس طرح سے طے کیا جا رہا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر دباؤ ڈالا جا سکے تاکہ وہ روسی تیل خریدنے والے ممالک کو “ثانوی ذمے دار” قرار دے کر ان پر پابندیاں عائد کریں۔ روسی ایجنسی نے اس مبینہ سازش کا موازنہ 2022 میں نورڈ اسٹریم گیس پائپ لائن پر ہونے والے حملے سے بھی کیا، جس میں روسی-جرمن توانائی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے کو شروع میں مغرب نے روس کی کارروائی قرار دیا تھا، مگر بعد میں اس پر سوالات اٹھے۔ ایس وی آر کے مطابق، اس وقت بھی ایک پیچیدہ تخریبی کارروائی کے ذریعے بڑے پیمانے پر میتھین گیس خارج ہوئی تھی، جو ماحولیاتی لحاظ سے ایک سنگین سانحہ تھا۔ اب دوبارہ اسی نوعیت کی اشتعال انگیزی کا خدشہ ہے۔