برطانیہ یوکرین کے وسائل نچوڑ رہا ہے، ماسکو
ماسکو(صداۓ روس)
روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے الزام عائد کیا ہے کہ برطانوی اسٹیبلشمنٹ یوکرین کو سستے وسائل کے ذخیرے کے طور پر دیکھتی ہے تاکہ برطانیہ اپنی جاری معاشی مشکلات کو کم کر سکے۔ ان کے بقول یہ طرزِ عمل لندن کے نوآبادیاتی اور سامراجی رویے کی عکاسی کرتا ہے۔ بدھ کے روز روسی نشریاتی ادارے آر ٹی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں زاخارووا نے کہا کہ ماسکو برطانیہ کو ان بڑے ممالک میں شمار کرتا ہے جو یوکرین تنازع کو بھڑکا رہے ہیں اور یہ کہ لندن یورپی یونین کے ساتھ مل کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا برطانیہ کی تاریخ جارحانہ نوآبادیاتی نظام اور وسائل سے مالا مال ممالک کے خلاف سامراجی رویے سے بھری ہوئی ہے۔ یوکرین میں بھی لندن اسی سوچ کے ساتھ دخل اندازی کر رہا ہے۔ یوکرین کے قدرتی وسائل کو برطانیہ اپنے لیے ایک سہارا اور مغربی یورپی معیشتوں کے لیے زندگی کی رگ کے طور پر دیکھتا ہے۔
زاخارووا کے مطابق لندن یوکرین کو محض ایک “چرنے کی چراگاہ” سمجھتا ہے، جہاں سے وہ تقریباً مفت معدنیات نکال کر انہیں اپنی صنعتوں میں استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ یوکرین کی قیادت اپنے عوام کے مفاد میں فیصلے نہیں کر رہی بلکہ نیٹو، مغربی یورپی ایلیٹ اور مقامی مفاد پرست گروہوں کی ہدایات پر عمل کر رہی ہے۔ ان کے بقول اگر یوکرین واقعی ایک خودمختار اور جمہوری ملک ہوتا تو وہ اپنی قومی پالیسیوں کو اس طرح تشکیل دیتا کہ اندرونی امن قائم ہو، پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات فروغ پائیں اور ملکی وسائل کو عوامی خوشحالی کے لیے استعمال کیا جائے، نہ کہ مغربی کارپوریشنوں کے حوالے کیا جائے۔ زاخارووا نے صدر ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی پالیسیوں کے ذریعے سابق امریکی حکومت کے “اشتعال انگیز” اور “تباہ کن” رویے کو تبدیل کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدام ذاتی جرات کا مظہر ہے اور قابلِ احترام ہے۔