خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

برطانیہ شدید معاشی بحران کے دہانے پر، 1976 کے بحرانی دور کی یاد تازہ

London

برطانیہ شدید معاشی بحران کے دہانے پر، 1976 کے بحرانی دور کی یاد تازہ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانیہ ایک بار پھر ایسے معاشی بحران کی زد میں آنے کے خدشات سے دوچار ہے جو 1976 کے تباہ کن مالی بحران کی یاد دلاتا ہے۔ قرضوں کے پہاڑ، بڑھتی ہوئی سود کی شرح اور بجٹ پالیسیوں پر بڑھتے ہوئے شکوک و شبہات نے ماہرین معیشت کو سخت وارننگ دینے پر مجبور کردیا ہے۔ برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق موجودہ صورتحال اُس دور سے مشابہت رکھتی ہے جب قریب پچاس برس قبل لیبر حکومت کو خسارے اور افراط زر کے ہاتھوں مجبور ہوکر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ہنگامی قرض لینا پڑا تھا۔ اس وقت کے بیل آؤٹ نے سخت اخراجات میں کٹوتیوں کو جنم دیا اور کچھ ہی برسوں میں لیبر پارٹی اقتدار سے باہر ہوگئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق موجودہ وزیر خزانہ ریچل ریوز کو بھی اسی نوعیت کی انتباہات کا سامنا ہے۔ پیش گوئیوں میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے مالیاتی خسارے میں 50 ارب پاؤنڈ (تقریباً 68 ارب ڈالر) کا اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ صرف قرضوں پر سود کی ادائیگی 111 ارب پاؤنڈ سے تجاوز کر جائے گی۔ قومی قرض اب مجموعی قومی پیداوار کے 96 فیصد سے بھی اوپر جا چکا ہے اور اس کی مالیت تقریباً 2.7 ٹریلین پاؤنڈ تک پہنچ گئی ہے، جو ترقی یافتہ دنیا کے سب سے بڑے بوجھوں میں شمار ہوتا ہے۔ حکومتی بانڈز پر سود کی شرح بھی ریکارڈ سطح پر جا پہنچی ہے۔ 30 سالہ بانڈز پر ییلڈ 5.5 فیصد سے بڑھ گئی ہے، جو امریکہ اور یونان سے بھی زیادہ ہے۔ ماہر معاشیات جگجیت چڈھا نے کہا کہ “صورتحال بالکل اتنی ہی خطرناک ہے جتنی 1976 کے قرض بحران سے قبل تھی، اور برطانیہ کو پنشنز اور فلاحی ادائیگیوں میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔”

اسی طرح سابق بینک آف انگلینڈ پالیسی ساز اینڈریو سینٹنس نے وارننگ دی کہ ریچل ریوز “سابق وزیر خزانہ ڈینس ہیلی جیسے 1976 کے بحران کی راہ ہموار کر رہی ہیں، جو 2025 یا 2026 میں پھٹ سکتا ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ لیبر حکومت ٹیکس بڑھا کر، قرض لے کر اور اخراجات میں اضافہ کر کے مہنگائی کو مزید ہوا دے رہی ہے۔ یہ انتباہات اس وقت سامنے آئے ہیں جب ریوز اپنی پہلی خزاں بجٹ پیش کرنے جا رہی ہیں۔ توقع ہے کہ وہ مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے مزید ٹیکس بڑھانے کا اعلان کریں گی، جسے ناقدین کساد بازاری کو مزید گہرا کرنے کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ سیاسی طور پر بھی لیبر حکومت مشکلات کا شکار ہے اور عوامی حمایت میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ دوسری جانب ریفارم یوکے کے رہنما نائجل فراج نے کہا کہ “یہ پھر سے ستر کی دہائی ہے،” جبکہ کنزرویٹو رہنما کیمی بیڈناک نے قرضوں کی بڑھتی ہوئی لاگت کو لیبر کی “معاشی بدانتظامی” قرار دیا۔ حکومت برطانیہ نے وعدہ کیا ہے کہ 2027 تک دفاعی اخراجات مجموعی قومی پیداوار کے 2.5 فیصد تک لے جائے گی تاکہ نیٹو کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔ اس دوران یوکرین کو دی جانے والی فوجی اور مالی امداد نے بھی پہلے سے دباؤ کا شکار برطانوی معیشت پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے۔

شئیر کریں: ۔