یوکرین نے تیسرا ایف سولہ جنگی طیارہ کھو دینے کا اعتراف کرلیا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین نے مغرب سے حاصل کیے گئے جدید امریکی ساختہ ایف سولہ جنگی طیاروں میں سے ایک اور طیارے کے تباہ ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ تیسرا واقعہ ہے جب کیف نے ان طیاروں کی فراہمی کے بعد نقصان کی اطلاع دی ہے۔ یوکرینی فضائیہ کے مطابق جمعہ کی صبح تقریباً 3:30 بجے دفاعی مشن کے دوران اس طیارے سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ واقعے کی جگہ کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ نامعلوم پائلٹ نے تین فضائی اہداف کو تباہ کیا اور چوتھے کو طیارے کی توپ سے نشانہ بنا رہا تھا جب ایک تکنیکی خرابی پیش آئی۔ پائلٹ نے طیارے کو شہری آبادی سے دور لے جا کر ایجیکٹ کیا اور بعد میں ریسکیو ٹیم نے اسے محفوظ حالت میں بازیاب کر لیا۔
فضائیہ نے بتایا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے۔ روسی وزارت دفاع نے تاحال اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ یاد رہے کہ یوکرین کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کی منظوری اگست 2023 میں سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے دی تھی، لیکن پہلے طیارے ایک سال بعد پہنچے۔ کیف کو مجموعی طور پر 80 سے زائد طیارے دینے کا وعدہ کیا گیا ہے، جن کی فراہمی کئی سالوں پر محیط ہوگی۔ فی الوقت یوکرین کے پاس کتنے آپریشنل ایف سولہ موجود ہیں، اس بارے میں کوئی واضح معلومات دستیاب نہیں۔
اس سے قبل اپریل 2025 میں روس نے ایک ایف سولہ مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا، جس کی یوکرین نے تصدیق کی تھی کہ اس کے پائلٹ کی موت ہو گئی تھی۔ ایک اور ایف سولہ طیارہ 2024 میں روسی فضائی حملے کے جواب میں تباہ ہوا تھا۔
یوکرینی حکام کو امید تھی کہ ایف سولہ طیارے ان کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنائیں گے، لیکن مغربی ماہرین نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ یہ طیارے میدان جنگ کی صورت حال کو نمایاں طور پر تبدیل نہیں کر سکیں گے۔ بعد میں کیف نے خود بھی اعتراف کیا کہ ایف سولہ طیارے روس کے جدید طیاروں کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور ان کے آپریشن میں لاجسٹک چیلنجز بھی درپیش ہیں۔
روس نے یوکرین کو مغربی اسلحے کی فراہمی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ اس سے جنگ طویل تو ہو سکتی ہے، مگر اس کا نتیجہ تبدیل نہیں ہو گا۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یوکرینی ایف سولہ طیارے بھی دیگر مغربی ہتھیاروں کی طرح “جل کر راکھ” ہو جائیں گے۔