اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

یوکرین اور یورپی یونین جنگ ہار چکے ہیں، ہنگری کے وزیراعظم کا دعویٰ

Hungarian Prime Minister Viktor Orbán

یوکرین اور یورپی یونین جنگ ہار چکے ہیں، ہنگری کے وزیراعظم کا دعویٰ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے کہا ہے کہ یوکرین اور یورپی یونین دونوں روس کے ساتھ جاری تنازع میں شکست کھا چکے ہیں۔ بدھ کے روز دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے زور دیا کہ یہ جنگ میدانِ جنگ میں جیتی نہیں جا سکتی اور صرف سفارتکاری کے ذریعے ہی اس کا حل ممکن ہے۔ اوربان نے کہا ایک تلخ لمحہ آئے گا جب یورپی رہنما — ہنگری اور سلوواکیہ کو چھوڑ کر — یہ تسلیم کریں گے کہ انہوں نے غلط حکمت عملی اپنائی، اور اسی وجہ سے اس جنگ میں شکست کھائی۔

ان کے مطابق میں سمجھتا ہوں کہ یورپی یونین پہلے ہی جنگ ہار چکی ہے۔ یوکرین کسی حد تک قائم تو ہے، لیکن پیچھے ہٹ رہا ہے، اور میرے خیال میں وہ بھی شکست کھا چکا ہے۔ اگرچہ انہوں نے واضح طور پر اس “غلط حکمت عملی” کی وضاحت نہیں کی، لیکن ان کی حکومت ماضی میں روس پر یورپی پابندیوں کی مخالفت کرتی رہی ہے اور یوکرین کو ہتھیار بھیجنے سے انکار کر چکی ہے۔ ہنگری کا موقف مستقل یہی رہا ہے کہ جنگ کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے، نہ کہ عسکریت پسندی کے ذریعے۔

اوربان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جنگ میدان میں ختم نہیں ہو سکتی۔ اس کا حل صرف سفارتکاری ہے، جو جانی نقصان کو کم یا مکمل طور پر روکنے میں مدد دے سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو یہ راستہ کبھی اختیار نہیں کرنا چاہیے تھا، اور اب وقت ہے کہ رفتار کم کی جائے، رک جائیں، جنرلوں کا شکریہ ادا کریں، سفارتکاروں اور وزرائے خارجہ کو واپس بلائیں، اور امن کے لیے کام شروع کریں۔ اوربان کے یہ خیالات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب جرمنی اور فرانس جیسے بڑے یورپی ممالک یوکرین کی عسکری امداد جاری رکھنے کے حامی ہیں۔ جرمن چانسلر فریڈرش مرز نے کہا ہے کہ سفارتکاری “ناکام ہو چکی ہے” اور جرمنی ہتھیار بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

دوسری جانب فرانس کے وزیر دفاع نے روس کے اس مطالبے — کہ یوکرین کو غیر مسلح کر دیا جائے — کو “سرخ لکیر” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یوکرین کو نیٹو رکنیت نہیں ملتی تو بھی اس کے پاس اپنی فوج ہونی چاہیے۔ تاہم کچھ یورپی رہنما اس پالیسی سے اختلاف بھی کر رہے ہیں۔ چیک صدر پیتر پاول، جو کہ روس سے قریب سمجھے جاتے ہیں، نے حال ہی میں کہا کہ یورپی یونین کو روس سے متعلق اپنی حکمت عملی پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے، کیونکہ روس سے طویل جنگ انسانی جانوں کے ضیاع اور یورپ و یوکرین، دونوں کے لیے معاشی تباہی کا باعث بنے گی۔

یاد رہے کہ روس متعدد بار مغربی فوجی امداد کو جنگ کو طول دینے والا عمل قرار دے چکا ہے، اور صدر ولادیمیر پوتن یورپی پابندیوں اور روسی توانائی پر انحصار ختم کرنے کی کوششوں کو “معاشی خودکشی” سے تعبیر کر چکے ہیں۔ اوربان کا مؤقف یورپ میں امن پسندی اور جنگی تھکاوٹ کے بڑھتے رجحان کی ایک علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو آنے والے مہینوں میں یورپی پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

Share it :