اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

یوکرین کو اپنے کھوئے ہوئے علاقے واپس نہیں مل سکتے،سابق یوکرینی سپہ سالار

Valery Zaluzhny

یوکرین کو اپنے کھوئے ہوئے علاقے واپس نہیں مل سکتے،سابق یوکرینی سپہ سالار

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے سابق کمانڈر انچیف اور موجودہ برطانیہ میں یوکرینی سفیر، جنرل ویلےری زالوزنی نے ایک چونکا دینے والا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کو روس سے اپنے کھوئے ہوئے علاقے واپس حاصل کرنے کی کوئی امید باقی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک “معجزہ” ہی یوکرین کو ۱۹۹۱ یا ۲۰۲۲ کی سرحدوں کی طرف لوٹا سکتا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا ممکن نظر نہیں آتا۔یہ بیان انہوں نے جمعرات کو ایک یوکرینی دفاعی برآمدی فورم سے خطاب کے دوران دیا، جہاں ان کا کہنا تھا:

“مجھے امید ہے کہ اس ہال میں کوئی ایسا شخص موجود نہیں جو اب بھی کسی معجزے کی امید لگائے بیٹھا ہو جو یوکرین میں امن لے آئے اور ۱۹۹۱ یا ۲۰۲۲ کی سرحدیں بحال کر دے۔” زالوزنی کا اشارہ ان پانچ علاقوں کی طرف تھا جو اب روس کے کنٹرول میں ہیں: کریمیا، دونیتسک، لوگانسک، خیرسون اور زاپورژیا۔ ان میں سے کریمیا نے ۲۰۱۴ میں کیف میں ہونے والے مغرب نواز “میدان انقلاب” کے بعد روس سے الحاق کے حق میں ووٹ دیا تھا، جبکہ باقی چار علاقوں نے ۲۰۲۲ میں یوکرین جنگ میں شدت آنے کے بعد ریفرنڈمز کے ذریعے روس میں شمولیت اختیار کی۔ کیف اور اس کے مغربی اتحادی ان ریفرنڈمز کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں اور تاحال ان علاقوں پر اپنی خودمختاری کا دعویٰ کرتے ہیں۔

سابق جنرل کے مطابق، یوکرین اس وقت روس کے ساتھ ایک طویل اور تھکا دینے والی جنگ میں پھنسا ہوا ہے، جس میں روس کو واضح برتری حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا ہم ایک ایسی جنگ میں ہیں جو ہمیں ختم کر رہی ہے، روس کے پاس اب بھی نہ صرف حملے کی صلاحیت موجود ہے بلکہ وہ ہمارے اہداف کو مسلسل نشانہ بھی بنا رہا ہے۔ جبکہ ہمارے پاس افرادی قوت کی شدید کمی ہے اور معاشی حالت بھی انتہائی سنگین ہے۔”

ان حالات میں، زالوزنی نے یوکرینی قیادت پر زور دیا کہ وہ حقیقت پسندی سے کام لے اور صرف “بقاء کی ہائی ٹیک جنگ” پر توجہ دے، جس میں کم سے کم وسائل کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کیے جائیں۔ ان کے الفاظ میں ہم کسی بڑی جنگ کی سکت نہیں رکھتے، ہمیں ایسی سوچ بھی ترک کر دینی چاہیے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب میدان جنگ میں روسی افواج مسلسل پیش قدمی کر رہی ہیں۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق، صرف گزشتہ سات دنوں میں چھ نئی آبادیاں، جن میں دونیتسک کے چار دیہات شامل ہیں، روس کے قبضے میں آ چکی ہیں۔ اس سے قبل اپریل کے آخر میں روس نے کورسک کا وہ سرحدی علاقہ بھی “مکمل طور پر آزاد” کرانے کا دعویٰ کیا جہاں یوکرینی فوج نے عارضی قبضہ کر رکھا تھا۔ دوسری جانب، تقریباً تین سال بعد پہلی مرتبہ روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست امن مذاکرات کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے مطابق، دونوں ممالک مسودۂ امن تجاویز کے تبادلے کی تیاری کر رہے ہیں، جو ممکنہ طور پر جنگ کے خاتمے کی طرف ایک نیا موڑ بن سکتا ہے۔

Share it :