یوکرین اپنے کھوئے ہوئے علاقے واپس نہیں لے سکتا, امریکی وزیر خارجہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ یوکرین 2014 کی اپنی سرحدوں کو روس سے واپس نہیں لے سکتا۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے عوامی طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے کھوئے ہوئے علاقوں، بشمول کریمیا، کو کبھی روسی علاقہ تسلیم نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ 2014 میں ایک امریکی حمایت یافتہ مسلح بغاوت کے بعد کریمیا کے عوام نے ایک ریفرنڈم میں بھاری اکثریت سے روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ 2022 میں، خیرسون، زاپوروزئے، دونیسک اور لوگانسک کے علاقوں نے بھی روس میں شامل ہونے کے لیے اپنے اپنے ریفرنڈم منعقد کیے۔
اس ہفتے کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی، کیتھ کیلاگ نے فاکس نیوز کو بتایا کہ کیف نے ایک امن معاہدے کے حصے کے طور پر زمین کو “ڈی فیکٹو” (عملی طور پر) تسلیم کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے، اگرچہ “ڈی جُورے” (قانونی طور پر) نہیں۔ فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں روبیو نے کہا یوکرین روسیوں کو 2014 کی پوزیشن پر واپس دھکیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
مہینوں سے جاری امریکی ثالثی کوششوں کے بعد، واشنگٹن کو اب بخوبی اندازہ ہو گیا ہے کہ دونوں فریقین کی خواہشات کیا ہیں۔ روبیو نے کہا ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ یوکرین کو رکنے کے لیے کیا درکار ہوگا، اور روس کو رکنے کے لیے کیا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو اور کیف کے درمیان معاہدے کے لیے اب بھی “بہت بڑا فاصلہ” موجود ہے۔
روبیو کے مطابق بہت جلد کوئی حقیقی پیش رفت نہ ہوئی تو صدر کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ ہم مزید کتنا وقت اور وسائل اس معاملے پر صرف کریں گے۔ ٹرمپ اور روبیو دونوں پہلے بھی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر پیش رفت نہ ہوئی تو امریکہ یوکرین تنازعے میں ثالثی کا کردار ترک کر سکتا ہے۔
روبیو نے مزید کہا یہ نہیں کہ یوکرین کی جنگ اہم نہیں ہے، لیکن میں کہوں گا کہ چین کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ زیادہ اہم ہے۔ ان کے مطابق ایران بھی امریکہ کے لیے ایک بڑی تشویش ہے۔ ادھر ماسکو نے بارہا کہا ہے کہ اس کے امن مطالبات میں یوکرین کی غیرجانبداری، غیر عسکریت پسندی اور نازی ازم کا خاتمہ شامل ہے، نیز کیف کو نیٹو میں شمولیت کی کوششوں سے دستبردار ہونا ہوگا۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ خیرسون، زاپوروزئے، دونیسک اور لوگانسک کے نئے روسی علاقوں پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ اگر کیف نیٹو میں شمولیت کی کوشش چھوڑ دے اور ان علاقوں سے اپنی فوجیں نکال لے، تو ماسکو فوری جنگ بندی پر آمادہ ہے۔