اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

یوکرین تنازع “بائیڈن کی جنگ” ہے, ٹرمپ

Trump and Biden

یوکرین تنازع “بائیڈن کی جنگ” ہے, ٹرمپ

ماسکو : انٹرنیشنل ڈیسک
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین میں جاری تنازع کی تمام تر ذمہ داری سابق صدر جو بائیڈن پر عائد ہوتی ہے، کیونکہ انہی کی پالیسیوں نے اس بحران کو ماسکو اور کیف کے درمیان جنگ میں تبدیل کر دیا۔ اتوار کے روز ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ 2020 کا صدارتی انتخاب جیت جاتے تو نہ صرف یوکرین کی جنگ سے بچا جا سکتا تھا بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے بحران اور افغانستان سے ذلت آمیز انخلا سے بھی بچاؤ ممکن تھا۔

ٹرمپ نے یوکرین تنازع کو “بائیڈن کی جنگ” قرار دیتے ہوئے کہا یہ میری جنگ نہیں ہے۔ میں تو ابھی آیا ہوں۔ اُس نے (بائیڈن نے) انہیں اربوں ڈالر دیے۔ اگر اس کے پاس دماغ ہوتا – جو نہیں تھا اور اب بھی نہیں ہے – تو وہ جنگ کبھی شروع نہ ہوتی۔” ٹرمپ نے مزید کہا میرے خیال میں ولادیمیر پوتن کو بائیڈن کی اتنی کم عزت تھی کہ اُس نے جنگ اسی وجہ سے شروع کی۔ وہ نہ ہی زیلنسکی سے اور نہ ہی کسی اور سے اچھے تعلقات رکھتا تھا۔ اب لاکھوں لوگ مر چکے ہیں – اور وہ تمام لوگ زندہ ہونے چاہییں تھے۔

انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ یوکرین جنگ کا خاتمہ ان کی ترجیحات میں شامل ہے، لیکن ساتھ ہی اسے ایک گہری جڑوں والی جنگ قرار دے کر اس کے حل میں درپیش چیلنجز کا بھی اعتراف کیا. یاد رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکہ نے یوکرین کو تقریباً 175 ارب ڈالر کی فوجی اور مالی امداد فراہم کی، جس میں جدید ہتھیار، گولہ بارود، اور براہِ راست مالی معاونت شامل ہے۔ بائیڈن نے متعدد بار کہا کہ وہ “جتنا وقت لگے” یوکرین کا ساتھ دیتے رہیں گے، تاہم انہوں نے روس کے ساتھ براہِ راست اعلیٰ سطحی مذاکرات سے انکار کیا ہے۔

اس کے برعکس، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے کے بعد روس کے ساتھ دوبارہ مذاکراتی عمل شروع کیا ہے۔ حالیہ مہینوں میں روسی اور امریکی وفود کے درمیان یوکرین تنازع کے حل اور دوطرفہ تعلقات کی بحالی پر متعدد اعلیٰ سطحی مذاکرات ہو چکے ہیں۔ روس نے ان مذاکرات کو خوش آئند اور نتیجہ خیز قرار دیا ہے، تاہم کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ-روس تعلقات کو پہنچنے والے شدید نقصان کی تلافی میں وقت لگے گا۔

پیسکوف نے کہا ہم اب اس راہ پر قدم بہ قدم چل رہے ہیں، بہت صبر کے ساتھ۔ ہمیں ابھی بہت سے مراحل طے کرنے ہیں، لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ سابقہ امریکی حکومت نے دوطرفہ تعلقات کو کتنا نقصان پہنچایا۔ اب ان اثرات کو ختم کرنے کے لیے نہایت محنت سے کام لیا جا رہا ہے۔

Share it :
Translate »