اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

یوکرین کریمیا کو طاقت سے واپس لینے کی صلاحیت نہیں رکھتا، زیلنسکی کا اعتراف

Vladimir Zelensky

یوکرین کریمیا کو طاقت سے واپس لینے کی صلاحیت نہیں رکھتا، زیلنسکی کا اعتراف

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک کے پاس اتنی فوجی طاقت موجود نہیں کہ وہ کریمیا کو زبردستی روس سے واپس لے سکے۔ یاد رہے کہ کریمیا نے 2014 میں ریفرنڈم کے بعد روس کے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔ یہ ریفرنڈم کیف میں مغرب کی حمایت یافتہ بغاوت اور خطے میں روسی بولنے والے باشندوں پر جبری “یوکرینی بنانے” کے خدشات کے بعد منعقد ہوا تھا۔ یوکرین آج تک کریمیا پر اپنی خودمختاری کا دعویٰ کرتا رہا ہے اور متعدد بار اسے واپس لینے کے عزم کا اظہار بھی کر چکا ہے۔

جمعہ کے روز، انٹرفیکس یوکرین نے زیلنسکی کا بیان نقل کیا جس میں انہوں نے کہا یہ سچ ہے جو صدر ٹرمپ کہہ رہے ہیں… کہ یوکرین کے پاس اتنے ہتھیار نہیں کہ کریمیا پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر سکے۔ زیلنسکی نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں روس پر مزید پابندیاں اور سفارتی دباؤ “علاقائی مسائل” پر بات چیت کے لیے راہ ہموار کر سکتا ہے، لیکن یہ سب کچھ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کے بعد ہی ممکن ہوگا۔

اسی روز ٹائم میگزین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کریمیا کسی بھی امن معاہدے کے تحت روس کے پاس ہی رہے گا، اور زیلنسکی اس بات کو سمجھتے ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ کریمیا بنیادی طور پر روسی اکثریتی علاقہ ہے اور سابق امریکی صدر اوباما کے دور میں ہی “روس کو دے دیا گیا تھا”۔ بعدازاں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یوکرین اور روس ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، اور دونوں فریقین کو اب اعلیٰ سطح پر ملاقات کر کے معاہدہ مکمل کرنا چاہیے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق، امریکہ کی طرف سے جو معاہدہ تجویز کیا گیا ہے اس میں شامل ہے: امریکہ کی جانب سے روسی خودمختاری کے تحت کریمیا کو تسلیم کرنا، موجودہ جنگی محاذوں کو منجمد کرنا، روس کے کنٹرول والے دیگر یوکرینی علاقوں کو تسلیم کرنا، تاہم زیلنسکی نے اپنے بیان میں زور دیا کہ یوکرین کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا: صرف یوکرینی عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ کون سے علاقے یوکرین کا حصہ ہیں۔

اسی دن واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ یورپی رہنما یوکرین پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ امن معاہدے کے تحت کچھ علاقوں کو روس کے کنٹرول میں چھوڑنے پر آمادہ ہو جائے۔ اخبار کے مطابق، مغربی مذاکرات کاروں کو اب یہ احساس ہو گیا ہے کہ یوکرین، اگرچہ باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کرے گا، مگر عملی طور پر کریمیا پر روسی کنٹرول کو قبول کرنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔

Share it :