ہومتازہ ترینیوکرین مذاکرات نہیں چاہتا، فوجی آپریشن جاری رہے گا، روس

یوکرین مذاکرات نہیں چاہتا، فوجی آپریشن جاری رہے گا، روس

یوکرین مذاکرات نہیں چاہتا، فوجی آپریشن جاری رہے گا، روس

ماسکو: اشتیاق ہمدانی
روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روس یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن جاری رکھتے ہوئے اپنے مقاصد حاصل کرے گا، کیونکہ کیف مذاکرات نہیں کرنا چاہتا۔ پیسکوف نے میڈیا کو بتایا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بارہا ایسے بیان دئیے ہیں کہ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین ڈی فیکٹو اور ڈی جیور، مذاکرات نہیں کرنا چاہتا ہے. پیسکوف نے زور دے کر کہا کہ روس کے یوکرین میں اہداف خصوصی فوجی آپریشن جاری رکھنے کے ذریعے ہی حاصل کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ کریملن کے ترجمان نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی چینی صدر شی جن پنگ سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو یوکرین کے تصفیے کے لیے مذاکرات کی میز پر واپس آنے پر آمادہ کرنے کی درخواست پر بھی تبصرہ کیا۔

پیسکوف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کیف مذاکرات پر آمادہ نہیں ہے، لہٰذا ابھی کے لیے، ہمیں مذاکرات کا شروع ہونا نظر نہیں آرہا. انہوں نے مزید کہا کہ کریملن نے امن کے حصول کے لیے دس نکاتی منصوبے کے بارے میں زیلنسکی کے بیانات دیکھے ہیں، جو G20 سربراہی اجلاس میں بنایا گیا تھا۔

قبل ازیں یوکرائنی صدر نے ویڈیو لنک کے ذریعے جی 20 سربراہی اجلاس کے شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ لڑائی روکنے کا وقت آ گیا ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ کیف مینسک-3 معاہدے پر دستخط نہیں کرے گا۔ واضح رہے 2015 میں طے پانے والے مینسک معاہدوں کا تصور دونباس میں تصفیہ کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ تاہم کیف نے تاخیر کی اور سالوں تک ان معاہدوں کو نافذ کرنے سے انکار کردیا۔

انٹرنیشنل