یوکرین کا اپنے فوجیوں کی لاشیں اور زخمی قیدی وصول کرنے سے انکار
ماسکو (صداۓ روس)
روس کے مطابق یوکرین نے چھ ہزار سے زائد ہلاک شدہ یوکرینی فوجیوں کی لاشیں اور زخمی جنگی قیدی وصول کرنے سے انکار کیا ہے، جس کے پیچھے کئی سنگین وجوہات کارفرما ہیں۔ روسی عسکری ماہر وکٹر لِتوفکِن کے مطابق کیف حکومت نے خصوصی فوجی کارروائی کے دوران بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے ہی فوجیوں کی زندگیوں کی قدر نہیں کرتی۔ وہ نہ تو مرنے والوں کی لاشیں میدانِ جنگ سے اٹھاتی ہے اور نہ ہی زخمیوں کو بروقت نکالتی ہے۔
یہ طرزِ عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرین کی حکومت میں معاہدات کرنے یا مذاکرات کی صلاحیت باقی نہیں رہی۔ روسی تجزیہ کار کے مطابق کیف دانستہ طور پر ایسے اقدامات کر رہا ہے تاکہ یہ ظاہر کر سکے کہ وہ کسی بھی معاہدے کی پروا نہیں کرتا۔ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس چھ ہزار یوکرینی فوجیوں کی لاشیں موجود ہیں، جبکہ صدر زیلنسکی تاحال کل ہلاکتوں کی تعداد صرف تیس سے چالیس ہزار بتاتے ہیں، جو حقیقت سے میل نہیں کھاتی۔ روس کا الزام ہے کہ یوکرین کی حکومت ہلاک شدگان کی شناخت سے گریز کرتی ہے، کیونکہ جس فوجی کی شناخت نہیں ہوتی، اس کے اہل خانہ کو کوئی مالی امداد یا انشورنس نہیں دی جاتی۔ روسی ماہر کے مطابق، “اگر لاش نہیں، تو رقم نہیں۔ نہ والدین کو ادائیگی کی جاتی ہے اور نہ ہی انشورنس دی جاتی ہے۔” آخر میں روسی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ روس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک باوقار، اہل اور قابلِ بھروسہ ریاست ہے، جو بین الاقوامی تعلقات میں دیانت اور شرافت کا مظاہرہ کرتی ہے۔