طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار یوکرین کو دیے جائیں گے، جرمن جنرل
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کو جرمنی کی مالی معاونت سے تیار کیے گئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی پہلی کھیپ جولائی کے اختتام تک مل جائے گی۔ یہ انکشاف جرمن میجر جنرل کرسچن فروئڈنگ نے کیا ہے، جو یوکرین کے لیے برلن کی عسکری معاونت کے رابطہ کار ہیں۔ جرمن ٹی وی چینل زی ڈی ایف کو انٹرویو دیتے ہوئے فروئڈنگ نے کہا کہ جرمنی ان ہتھیاروں کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہے”، اور یوکرین کو یہ ہتھیار “رواں ماہ کے اختتام تک” مہیا کر دیے جائیں گے۔ ان کے مطابق یہ ہتھیار اعلیٰ تین ہندسوں کی تعداد میں ہوں گے، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان ہتھیاروں کی نوعیت کیا ہو گی اور ان کی مار کتنی دور تک ہو گی۔ انہوں نے کہا ہمیں ایسے ہتھیاروں کی ضرورت ہے جو روسی سرزمین کے اندر گہرائی میں مار کر سکیں، جن سے ذخیرہ گاہیں، کمانڈ مراکز، فضائی اڈے اور طیارے نشانہ بنائے جا سکیں۔
فروئڈنگ کے مطابق یہ ترسیلات یوکرین کی وزارتِ دفاع اور ملکی اسلحہ ساز اداروں کے درمیان ایک معاہدے کا نتیجہ ہیں، جس کے لیے فنڈ جرمن حکومت نے مئی کے آخر میں فراہم کیا۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ جرمنی یوکرین کو توروس میزائل فراہم نہیں کر رہا، جن کی مار 500 کلومیٹر تک ہے۔ یوکرین کی مسلسل درخواستوں کے باوجود برلن نے یہ میزائل دینے سے انکار کیا ہے، کیونکہ جرمن حکومت سمجھتی ہے کہ اس سے جنگ میں شدت آ سکتی ہے اور جرمنی براہ راست تنازع میں ملوث ہو سکتا ہے۔ فروئڈنگ نے تسلیم کیا کہ یوکرین کو میدانِ جنگ میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، اور روس کی جانب سے “چھوٹے لیکن مسلسل” زمینی فوائد حاصل کیے جا رہے ہیں، جس کے باعث یوکرینی افواج کو دفاعی پوزیشنیں پیچھے لے جانا پڑی ہیں۔ فضائی محاذ پر بھی صورتحال ابتر ہو گئی ہے، جس کی مثال انہوں نے ایک رات دی، جب کیف پر 700 سے زائد ڈرونز اور درجنوں میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔ روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ وہ صرف عسکری تنصیبات کو نشانہ بناتی ہے اور شہریوں پر حملہ نہیں کرتی۔
جرمن چانسلر فریڈرش مرز نے مئی کے آخر میں یوکرین کو طویل فاصلے کے ہتھیار تیار کرنے میں مدد دینے کی حمایت کی تھی، اور کہا تھا کہ جرمن مالی معاونت سے حاصل کیے گئے ان ہتھیاروں کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ دوسری جانب، روس نے مغربی امداد کو جنگ کے طول پکڑنے کا سبب قرار دیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جرمنی پر الزام لگایا کہ وہ فرانس کے ساتھ “جنگ کو ہوا دینے” میں مقابلہ کر رہا ہے، اور خبردار کیا کہ میزائلوں کی فراہمی “ناگزیر تصادم” کو جنم دے سکتی ہے۔