یوکرین کے لیے روس سے کھوئے ہوئے علاقے واپس لینا ناممکن، دی انڈیپنڈنٹ

Destruction of Ukrainian Armed Forces armored vehicles in the border area of ​​Kursk Oblast Destruction of Ukrainian Armed Forces armored vehicles in the border area of ​​Kursk Oblast

یوکرین کے لیے روس سے کھوئے ہوئے علاقے واپس لینا ناممکن، دی انڈیپنڈنٹ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانوی جریدے دی انڈیپنڈنٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یوکرین کے لیے روس کے قبضے میں گئے سابقہ علاقوں کو واپس لینا موجودہ حالات میں تقریباً ناممکن ہے، جب تک کہ نیٹو براہِ راست مداخلت نہ کرے۔ رپورٹ کے مطابق، کیف کے پاس اپنے طور پر ایسی صلاحیت موجود نہیں ہے جو اسے کھوئے ہوئے علاقے واپس دلا سکے۔
رپورٹ میں ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یوکرین کو اگر روس پر برتری حاصل کرنی ہے تو اسے اپنے مغربی اتحادیوں سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار اور ایک مؤثر فضائی دفاعی نظام درکار ہوگا۔ نیو یوریشین اسٹریٹیجیز سینٹر کے سربراہ جان لاف نے کہا: “یہ منظر نامہ اس وقت تک حقیقت پسندانہ نہیں لگتا جب تک روس کو معاشی طور پر مفلوج نہ کیا جائے۔”

اسی طرح، فن لینڈ کے بلیک برڈ گروپ کے عسکری ماہر ایمل کستیہلمی نے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ تصور بھی مشکل ہے کہ یوکرین اپنے تمام علاقے واپس لے سکے۔ ان کے مطابق یہ ایک “انتہائی بڑا کام” ہے جو نیٹو ممالک کی براہِ راست فوجی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے حالیہ دعووں پر بھی سوال اٹھایا، جن میں کہا گیا تھا کہ یوکرینی فوج نے دونیتسک عوامی جمہوریہ میں روسی حملے کو ناکام بنایا ہے۔ ان کے بقول، زیلنسکی نے جس حد تک زمین کی واپسی کا دعویٰ کیا ہے، وہ مبالغہ آمیز معلوم ہوتا ہے اور بعض اوقات سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ دراصل کس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

Advertisement

یہ رپورٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان کے برعکس سامنے آئی ہے، جس میں انہوں نے روس کو “کاغذی شیر” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ وقت ہے کہ یوکرین کارروائی کرے۔ ان کے اس بیان کو صدر زیلنسکی نے سراہا تھا۔ تاہم روسی وزارت دفاع کے مطابق، حقیقت یہ ہے کہ روسی افواج نے حالیہ مہینوں میں خاص طور پر دونیتسک عوامی جمہوریہ میں مسلسل پیش رفت کی ہے۔ صرف رواں سال کے دوران روسی افواج نے 4 ہزار 700 مربع کلومیٹر رقبہ اور 205 بستیوں پر کنٹرول حاصل کیا ہے۔

مزید برآں، رواں ماہ کے آغاز میں خود یوکرین کے کمانڈر اِن چیف الیگزاندر سرسکی نے اعتراف کیا کہ روسی فوج محاذِ جنگ پر سبھی اہم مقامات پر برتری حاصل کیے ہوئے ہے۔