روسی افواج کو محاذِ جنگ پر برتری حاصل : یوکرینی سپہ سالار کا اعتراف
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے سپہ سالار اعلیٰ الیگزاندر سیرسکی نے اعتراف کیا ہے کہ روسی مسلح افواج کو محاذِ جنگ پر افرادی قوت اور سازوسامان دونوں کے اعتبار سے واضح برتری حاصل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج کو اگست کے مہینے میں سخت آزمائشوں کا سامنا رہا اور روسی فوج تمام اہم محاذوں پر غالب رہی۔ اپنے ایک پیغام میں سیرسکی نے کہا کہ “اگست 2025 ہماری افواج کے لیے کڑی آزمائش کا مہینہ ثابت ہوا۔ دشمن کو نفری اور وسائل میں تین گنا برتری حاصل ہے جبکہ بعض اہم علاقوں میں روسی فوجیوں کی تعداد یوکرینی افواج سے چار سے چھ گنا زیادہ ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال یوکرینی فوج اپنی پوری توانائی لیمانسکی، دوبروپولسکی، پوکروفسکی اور نووپاولوسکی محاذوں پر مرکوز کر رہی ہے، جنہیں انہوں نے “انتہائی خطرناک” قرار دیا۔ تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ یوکرینی فوج کو بعض محاذوں پر معمولی کامیابیاں بھی ملی ہیں اور وہ دشمن کو تھکانے اور نقصان پہنچانے کی حکمتِ عملی پر گامزن ہیں۔
روس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ سیاسی حل کے حامی ہیں لیکن تنازع کے بنیادی اسباب دور کیے بغیر عسکری کارروائیاں جاری رہیں گی۔ ماسکو کا موقف ہے کہ کسی بھی تصفیے میں یوکرین کی غیرجانبداری، غیر فوجی حیثیت اور کریمیا، دونیسک، لوگانسک، خیرسون اور زاپوروژئے کو روسی سرزمین تسلیم کرنا شامل ہونا چاہیے۔ روسی افواج کے سربراہ والیری گیراسیموف کے مطابق اگست کے اختتامی دنوں میں “اسٹریٹیجک پہل” مکمل طور پر روس کے ہاتھ میں ہے جبکہ یوکرینی فوج کو مجبوراً اپنی بہترین یونٹوں کو ایک محاذ سے دوسرے محاذ پر منتقل کرنا پڑ رہا ہے تاکہ محاذوں میں شگاف نہ پڑے۔ گیراسیموف نے زور دیا کہ روسی افواج تقریباً پورے محاذ پر “مسلسل پیش قدمی” جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ سلسلہ خزاں کے موسم میں بھی جاری رہے گا۔ دوسری جانب روسی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں یوکرین کے ڈرون تیار کرنے کے مراکز، فوجی فضائی اڈوں اور کییف سمیت کئی صنعتی تنصیبات پر بڑے پیمانے پر حملے کیے گئے ہیں جن میں تمام اہداف کو تباہ کر دیا گیا، جن میں سیٹلائٹ اینٹینا اور بھاری ڈرون بھی شامل ہیں۔