یوکرینی فضائیہ کا اعتراف: روسی لڑاکا طیارے ایف سولہ سے بہتر قرار
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرینی فضائیہ کے شعبۂ اطلاعات کے سربراہ یوری اگنات نے اعتراف کیا ہے کہ مغرب سے ملنے والے جنگی طیارے روس کے جدید ہوائی جہازوں اور ہتھیاروں کے سامنے کمزور ثابت ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ روس کے پاس اس وقت ایسے طیارے موجود ہیں جن کی ریڈار حد زیادہ ہے اور ان کے میزائل بھی زیادہ فاصلے تک مار کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ مغرب سے حاصل کردہ ایف سولہ طیارے بھی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کو مغربی ممالک سے جو طیارے ملے ہیں، ان میں میراث بھی شامل ہیں، مگر یہ دونوں پرانے ماڈل کے ہیں اور ان کی صلاحیت جدید روسی طیاروں کے مقابلے میں کم ہے۔ یوری اگنات نے کہا کہ پرانے سوویت دور کے یوکرینی طیارے جیسے میگ انتیس اور سو ستائیس روسی طیاروں کے سامنے کسی گنتی میں نہیں آتے۔ ان کے بقول، یہ مقابلہ ایسے ہے جیسے ایک سادہ پستول کا ایک دور مار رائفل سے ہو۔
انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ جو ایف سولہ طیارے یوکرین کو دیے گئے ہیں، ان کی موجودہ حالت میں وہ روسی سخو پینتیس جیسے جدید طیارے کے ساتھ براہ راست ہوائی جنگ میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یوکرین کو مجموعی طور پر اٹھارہ ایف سولہ طیارے فراہم کیے گئے تھے، جن میں سے تین تباہ ہو چکے ہیں۔
یوری اگنات نے اس سے قبل ایک انٹرویو میں یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ امریکہ سے حاصل کردہ پیٹریاٹ میزائل نظام روسی حملوں کو روکنے میں ناکام ہو رہا ہے۔ روسی اسکندر میزائل اپنے ہدف کے قریب پہنچنے سے پہلے چالاکی سے راستہ بدلتے ہیں اور جھوٹی روشنیوں کے ذریعے دفاعی نظام کو دھوکہ دیتے ہیں۔
دوسری جانب، روس نے مغربی اسلحہ کی ترسیل پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے جنگ کا نقشہ تبدیل نہیں ہو گا، بلکہ صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔ صدر ولادیمیر پوتن پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر یوکرینی طیارے کسی دوسرے ملک کے ہوائی اڈے سے اڑان بھریں گے تو روس انہیں بھی دشمن کا اڈہ تصور کرے گا۔