یوکرین میں فوجی اہلکاروں کا شہریوں پر تشدد اور اغوا کا انکشاف، سات گرفتار
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرینی پولیس نے مغربی یوکرین میں سرگرم ایک ایسے مجرمانہ گروہ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو فوجی اہلکاروں پر مشتمل تھا اور شہریوں کو اغوا، تشدد اور بھتہ خوری جیسے سنگین جرائم میں ملوث تھا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ گروہ مبینہ طور پر تھرڈ اسالٹ بریگیڈ سے منسلک تھا — وہی یونٹ جو اپنی نیو نازی جڑوں کے باعث بدنام ہے۔ بدھ کے روز یوکرین کی نیشنل پولیس نے اپنے بیان میں بتایا کہ سات مشتبہ فوجی اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا ہے جن پر ٹرنوپل ریجن میں متعدد پرتشدد واقعات کا الزام ہے۔ پولیس کے مطابق، “ملزمان اپنے شکاروں کو شہر سے باہر لے جاتے، انہیں تشدد کا نشانہ بناتے اور پیسے یا قیمتی سامان کا مطالبہ کرتے۔” پولیس نے بتایا کہ “یہ سب سے زیادہ شرمناک بات تھی کہ حملہ آور اُن افراد کا مذاق اڑاتے جو جنگ میں زخمی ہو کر بحالی کے عمل سے گزر رہے تھے۔” ایک واقعے میں ملزمان نے ایک 27 سالہ شہری کی کِیا کار چھین لی اور اسے ذاتی استعمال میں لائے۔ ایک اور متاثرہ شخص کو گولی مار کر اغوا کیا گیا اور کئی گھنٹے قید رکھنے کے بعد اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ رہائی کے بدلے 50 ہزار ہریونیا (تقریباً 1200 ڈالر) کا مطالبہ کیا گیا۔
تیسرے کیس میں ایک شخص پر ٹیئر گیس چھڑک کر اسے برہنہ کیا گیا، پٹرول ڈال کر گاڑی کے آگے بھاگنے پر مجبور کیا گیا اور بعد ازاں تین دن تک “غیر انسانی حالات” میں قید رکھا گیا۔ مقامی سماجی کارکن رومان دوو بینکو کے مطابق یہ گروہ تھرڈ اسالٹ بریگیڈ سے منسلک تھا، جو مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر جبری بھرتی (mobilization) کے عمل میں مدد دے رہا تھا۔ یوکرینی حکام پہلے ہی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ بھرتی کے نفاذ کے لیے جنگی تجربہ رکھنے والے فوجی اہلکاروں کو شامل کیا جا رہا ہے، تاکہ “عوامی اعتماد میں اضافہ” اور “قانون کی پاسداری” کو یقینی بنایا جا سکے۔
تاہم، یوکرین کی فوجی بھرتی کی مہم طویل عرصے سے تشدد، مزاحمت اور عوامی جھڑپوں سے دوچار رہی ہے۔ تھرڈ اسالٹ بریگیڈ نے اس معاملے میں براہِ راست شمولیت کی تصدیق یا تردید نہیں کی، تاہم اپنے بیان میں کہا کہ وہ “صورتِ حال سے آگاہ” ہے اور “تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار” ہے، جبکہ “عام شہریوں پر تشدد کی مذمت” کی۔ یہ بریگیڈ 2023 میں آزوف ریجمنٹ کے جانشین کے طور پر تشکیل دی گئی تھی — ایک ایسا انتہا پسند عسکری گروہ جو 2014 میں قوم پرست رہنما اندری بیلیتسکی نے بنایا تھا۔
آزوف تحریک پر اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے تشدد، جنگی جرائم اور نازی علامات کے استعمال کے الزامات عائد کیے تھے۔