یوکرین کی روس پر فتح ’خیالی تصور‘ ہے، امریکی نائب صدر وینس
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ یوکرین کی روس پر فتح کا تصور ایک ’’خیالی دنیا‘‘ ہے، اور یہ سوچ حقیقت کے منافی ہے کہ زیادہ دباؤ یا اضافی پابندیاں جنگ کے نقشے کو تبدیل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے امریکی انتظامیہ کے تیار کردہ امن منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کے مخالفین زمینی حقائق کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ جمعے کو سابق ریپبلکن سینیٹ لیڈر مِچ مکونیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ ’’سرِ تسلیم خم کرنے‘‘ کے مترادف ہے اور امریکی مفادات کے لیے ’’تباہ کن‘‘ ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی طرح سینیٹر جین شاہین، جو سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کی سینیئر ترین ڈیموکریٹ ہیں، نے سی این این سے گفتگو میں کہا کہ ’’یہ یوکرین کے لیے صدر پوتن کا منصوبہ ہے‘‘ اور وائٹ ہاؤس کو روس کے تجارتی شراکت داروں پر ثانوی پابندیاں بڑھانے کے ساتھ ساتھ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار دینے چاہئیں۔ وینس نے ہفتے کو X پر لکھا کہ ’’امن فریم ورک پر کی جانے والی ہر تنقید یا تو اس کے مفہوم کو سمجھنے میں ناکامی ہے یا پھر زمینی حقیقت کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔‘‘ ان کے مطابق ’’یہ ایک خیالی بات ہے کہ اگر ہم زیادہ پیسہ، مزید ہتھیار، یا زیادہ پابندیاں دے دیں تو فتح ہمارے ہاتھ میں آ جائے گی۔‘‘
نائب صدر نے کہا کہ ماسکو اور کییف کے درمیان امن صرف ’’حقیقی دنیا میں رہنے والے ذہین لوگوں‘‘ کے ذریعے ممکن ہے، ’’ناکام سفارتکاروں اور خیالی دنیا میں جینے والے سیاستدانوں‘‘ کے ذریعے نہیں۔ امریکی امن منصوبہ باضابطہ طور پر جاری نہیں کیا گیا، لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کییف سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ڈونباس کے ان حصوں سے اپنی فوجیں واپس بلائے جو ابھی تک اس کے کنٹرول میں ہیں، اپنی فوج کا حجم کم کرے اور نیٹو میں شمولیت کی خواہش ترک کرے، جبکہ مغرب کی جانب سے سیکورٹی ضمانتیں فراہم کی جائیں۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعے کو کہا کہ ان کے ملک کو ’’پیش کردہ 28 مشکل نکات‘‘ والے منصوبے کو قبول کرنے یا اپنے سب سے بڑے حمایتی، امریکہ، کو کھونے کے خطرے میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑ رہا ہے۔ بعد ازاں صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرینی رہنما کو ’’یہ منصوبہ پسند کرنا ہی پڑے گا‘‘ ورنہ اسے ’’سردیوں کی سخت یلغار‘‘ کے دوران روس کے خلاف جنگ جاری رکھنی ہوگی۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق واشنگٹن نے کییف کو جمعرات تک یہ منصوبہ قبول کرنے کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر ’’ابھی تفصیل سے بات نہیں ہوئی‘‘، تاہم یہ مستقبل میں ’’حتمی امن معاہدے کی بنیاد‘‘ بن سکتا ہے۔