اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80 واں اجلاس آج سے شروع ہوگا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس 9 ستمبر سے نیویارک میں شروع ہو رہا ہے۔ اس اجلاس کی صدارت جرمنی کی سابق وزیرِ خارجہ انالینا بیئربوک کریں گی جو فیلِمون یانگ کی جگہ یہ منصب سنبھالیں گی۔ روسی نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابلوف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بیئربوک کی بطور صدرِ جنرل اسمبلی تقرری اجلاس کے ایجنڈے پر منفی اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ وہ جرمنی کی وزیرِ خارجہ کی حیثیت سے ’’تباہ کن پالیسی‘‘ پر عمل پیرا رہی ہیں۔ اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے دوران ہونے والی جنرل ڈبیٹ 23 سے 27 ستمبر اور پھر 29 ستمبر کو منعقد ہوگی، جو اس اجلاس کا سب سے اہم مرحلہ تصور کیا جا رہا ہے۔ اس میں 195 ممالک کے وفود کی شرکت متوقع ہے۔ روس کی نمائندگی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف کریں گے جو 27 ستمبر کو خطاب کریں گے۔
یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب اقوامِ متحدہ شدید مالی بحران کا شکار ہے، کیونکہ کئی ممالک نے اپنا بجٹ حصہ ادا نہیں کیا۔ امریکہ جو سب سے بڑا مالی معاون ہے، تقریباً 3 ارب ڈالر کا مقروض ہے، جبکہ چین نے بھی اپنی ادائیگیاں رواں سال کے اختتام تک معطل کر دی ہیں، جس کے باعث ادارے کی مالی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے اقوامِ متحدہ کو اخراجات میں کمی، بھرتیوں پر پابندی اور انسانی ہمدردی کے منصوبوں خصوصاً بچوں اور پناہ گزینوں کی مدد کے پروگراموں میں کٹوتی کرنا پڑ رہی ہے۔ ان حالات میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ’’یو این 80‘‘ نامی منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت 20 فیصد بجٹ میں کمی کی جائے گی۔ اس اقدام کے نتیجے میں 2026 تک تقریباً 6 ہزار 900 ملازمتیں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ امریکہ کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے کام کو محدود کرنے کی مسلسل تجاویز سامنے آ رہی ہیں، تاہم جولائی 2025 میں پہلے سے منظور شدہ ایک ارب ڈالر کی امداد روکنے کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ذرائع کے مطابق یہ اقدام امن قائم رکھنے کے مشنز اور انسانی ہمدردی کی امداد جیسے کلیدی پروگراموں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جس پر رکن ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔