جوہری مذاکرات پر امریکا اور ایران میں تلخ جملوں کا تبادلہ

Morgan Ortagus Morgan Ortagus

جوہری مذاکرات پر امریکا اور ایران میں تلخ جملوں کا تبادلہ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی بحالی کے معاملے پر اقوامِ متحدہ میں سخت بیانات کا تبادلہ ہوا ہے، جہاں تہران نے واشنگٹن کے اس مطالبے کو یکسر مسترد کر دیا کہ ایران یورینیم افزودگی مکمل طور پر بند کرے۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی نائب نمائندہ مورگن اورٹاگس نے کہا کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ تہران براہِ راست اور بامعنی بات چیت پر آمادہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ممکنہ معاہدے کے لیے امریکا کی بنیادی شرط یہ ہے کہ ایران کے اندر یورینیم افزودگی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اور یہ مؤقف تبدیل نہیں ہوگا۔ مورگن اورٹاگس نے دعویٰ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دونوں ادوار میں ایران کی جانب سفارت کاری کا ہاتھ بڑھایا، مگر تہران نے اسے قبول کرنے کے بجائے خود کو خطرے میں ڈالے رکھا۔ انہوں نے ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آگ سے دور ہٹیں اور صدر ٹرمپ کی سفارت کاری کی پیشکش قبول کریں۔

اس کے جواب میں ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ایران منصفانہ اور سنجیدہ مذاکرات کی قدر کرتا ہے، مگر صفر افزودگی کی پالیسی پر اصرار این پی ٹی کے رکن کے طور پر ایران کے تسلیم شدہ حقوق کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق ایسے مطالبات اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکا منصفانہ مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ اپنی پہلے سے طے شدہ شرائط مسلط کرنا چاہتا ہے. ایرانی مندوب نے واضح کیا کہ ایران کسی دباؤ یا دھمکی کے آگے نہیں جھکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران پر شرائط مسلط کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ واضح رہے کہ دو ہزار پندرہ کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات اُس وقت سے تعطل کا شکار ہیں جب جون میں امریکا اور اسرائیل نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں موجود جوہری تنصیبات پر مشترکہ حملے کیے۔ ان حملوں کو ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے مبینہ عمل کو روکنے کے لیے پیشگی اقدام قرار دیا گیا، جبکہ ایران مسلسل یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔

Advertisement

گزشتہ ماہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا تھا کہ متاثرہ جوہری تنصیبات کو پہلے سے زیادہ مضبوط انداز میں دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ اسی طرح وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ایران یورینیم افزودگی کا عمل بند نہیں کر سکتا۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں تو امریکا ایک بار پھر حملے کر سکتا ہے۔