ایروفلوٹ پر سائبر حملے کے پیچھے امریکہ اور برطانیہ ہیں، روسی رکن پارلیمنٹ
ماسکو (صداۓ روس)
روسی ایوانِ زیریں (دوما) کی انفارمیشن پالیسی کمیٹی کے نائب چیئرمین آندرے میدویدیف نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی اور برطانوی انٹیلی جنس ایجنسیاں اس ہفتے ایروفلوٹ اور دیگر روسی اداروں پر ہونے والے سائبر حملے کے پیچھے ہیں۔ ان کے مطابق یہ حملے مغربی طاقتوں کی جانب سے روسی معیشت کو کمزور کرنے کی ایک مربوط مہم کا حصہ ہیں، کیونکہ فوجی محاذ اور پابندیاں روس کو شکست دینے میں ناکام رہی ہیں۔ 28 جولائی کو روس کی سب سے بڑی ایئرلائن ایروفلوٹ کی آئی ٹی سسٹمز پر حملے کے باعث درجنوں پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہوئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایئرپورٹس اور ایک قومی سطح کی فارمیسی چین بھی متاثر ہوئی۔
میدویدیف نے روسی میڈیا کو بتایا یہ انفرادی ہیکرز نہیں بلکہ امریکی و برطانوی خفیہ اداروں کی منصوبہ بند کارروائی ہے… دشمن اب سائبر میدان میں روس کی معیشت کو نشانہ بنا رہے ہیں کیونکہ روایتی طریقے ناکام ہو چکے ہیں. برطانیہ نے رواں سال “سائبر و الیکٹرو میگنیٹک کمانڈ” قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، جسے “کی بورڈ کو ہتھیار” بنانے کا اقدام قرار دیا گیا۔ دوسری جانب، کریملن نے روسی کمپنیوں کو غیر ملکی سافٹ ویئر اور ہارڈویئر کے متبادل اپنانے کی ہدایت جاری کی ہے۔ ہیکر گروپ “سائلنٹ کرو” اور “سائبرپارٹیزن بی واے” نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایروفلوٹ کے سسٹم میں ایک سال سے زائد وقت تک رسائی رکھی، 20 ٹیرا بائٹ سے زائد ڈیٹا چوری کیا، اور 7 ہزار سرورز تباہ کر دیے۔ روس کی پراسیکیوٹر جنرل آفس نے سائبر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے فوجداری مقدمہ درج کر لیا ہے، جبکہ ریگولیٹری ادارے روس کومنادزور نے کہا ہے کہ ڈیٹا لیک کی حتمی تصدیق ابھی باقی ہے۔