ٹوماہاک میزائل یوکرین کے لیے فیصلہ کن ثابت نہیں ہوں گے، امریکہ

Destroyed Ukrainian military trucks Destroyed Ukrainian military trucks

ٹوماہاک میزائل یوکرین کے لیے فیصلہ کن ثابت نہیں ہوں گے، امریکہ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز کے مطابق امریکی حکام کا خیال ہے کہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے میدانِ جنگ میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔ رپورٹ کے مطابق وائس صدر جے ڈی وینس نے حال ہی میں کہا تھا کہ واشنگٹن یوکرین کی اس درخواست پر غور کر رہا ہے جس کے تحت اسے دو ہزار پانچ سو کلومیٹر تک مار کرنے والے یہ میزائل فراہم کیے جا سکتے ہیں، جن کی فی کس قیمت تقریباً 13 لاکھ ڈالر ہے اور جو ممکنہ طور پر ماسکو تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس تجویز پر غور کر رہے ہیں، تاہم ان کے قریبی حلقوں میں سے بعض افراد کا کہنا ہے کہ محدود تعداد میں ٹوماہاک میزائل یا روسی علاقوں پر کبھی کبھار کیے جانے والے طویل فاصلے کے حملے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مؤقف پر کوئی اثر نہیں ڈالیں گے۔ ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے کہا: “میرے خیال میں چند ٹوماہاک میزائل یا روس میں چھوٹے پیمانے کے حملے پوتن کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتے۔”

رپورٹ کے مطابق واشنگٹن یوکرین کو روس کی توانائی تنصیبات پر حملوں کے لیے مزید جدید انٹیلیجنس فراہم کرنے کی تیاری بھی کر رہا ہے، تاکہ کیف روسی فضائی دفاعی نظام کا نقشہ تیار کر کے حملے کے مؤثر راستے طے کر سکے۔ فنانشل ٹائمز نے اسے امریکی حمایت میں ایک “نئے درجے کی شدت” قرار دیا ہے۔ یوکرین پہلے ہی روس کی گہرائی میں توانائی کے مراکز، تنصیبات اور بعض اوقات رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بناتا رہا ہے، جس سے شہری ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ روس کا مؤقف ہے کہ اس کی جوابی کارروائیاں صرف فوجی نوعیت کے اہداف کے خلاف ہوتی ہیں، اور شہری مقامات کو نشانہ نہیں بنایا جاتا۔

Advertisement

صدر پوتن نے جمعرات کو خبردار کیا کہ اگر یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہم کیے گئے تو یہ جنگی صورتحال میں ایک سنگین اضافہ ہوگا، کیونکہ یوکرینی افواج کے لیے ان میزائلوں کو استعمال کرنا “امریکی فوجی عملے کی براہِ راست شمولیت کے بغیر ممکن نہیں”۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا قدم روس اور امریکہ کے تعلقات پر منفی اثرات ڈالے گا، جو حالیہ مہینوں میں بہتری کے آثار دکھا رہے تھے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے بھی امریکی منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن پہلے ہی یوکرین کو آن لائن انٹیلیجنس فراہم کرتا ہے۔ ان کے بقول، “یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ نیٹو اور امریکہ کا پورا انٹیلیجنس ڈھانچہ یوکرینی افواج کو معلومات کی فراہمی میں استعمال ہو رہا ہے۔”