گرین لینڈ کو فتح یا قبضہ کرنا نہیں چاہتے، امریکی خصوصی ایلچی کی وضاحت

Jeff Landry Jeff Landry

گرین لینڈ کو فتح یا قبضہ کرنا نہیں چاہتے، امریکی خصوصی ایلچی کی وضاحت

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ کے گرین لینڈ کے لیے نامزد خصوصی ایلچی جیف لینڈری نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا گرین لینڈ کو ”فتح کرنے“ یا ڈنمارک کے کسی علاقے پر قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس مؤقف کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ماضی میں گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانے کی بات کی تھی۔ امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جیف لینڈری، جو لوزیانا کے گورنر بھی ہیں، نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ گرین لینڈ کے عوام سے براہِ راست بات چیت کرنا چاہتی ہے تاکہ ان کے مسائل، خدشات اور مستقبل سے متعلق خواہشات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔ جیف لینڈری کا کہنا تھا کہ ”ہماری گفتگو گرین لینڈ کے اصل عوام سے ہونی چاہیے۔ وہ کیا چاہتے ہیں؟ انہیں کن مواقع کی کمی رہی ہے؟ اور انہیں وہ تحفظ کیوں نہیں ملا جس کے وہ حق دار ہیں؟“ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کسی ملک پر قبضہ کرنے یا کسی قوم کو زبردستی زیرِ تسلط لانے کے لیے وہاں نہیں جا رہا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لینڈری کی خصوصی ایلچی کے طور پر تقرری پر ڈنمارک میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ کوپن ہیگن حکومت نے شکایت کی ہے کہ اس تقرری سے قبل ڈنمارک سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، حالانکہ گرین لینڈ ڈنمارک کی خودمختار سلطنت کا حصہ ہے۔ صدر ٹرمپ اس سے قبل متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کو گرین لینڈ ”قومی سلامتی“ کے لیے درکار ہے، کیونکہ یہ خطہ آرکٹک میں اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے اور معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ امریکہ گرین لینڈ کو ”کسی نہ کسی طریقے سے“ حاصل کرے گا اور فوجی طاقت کے استعمال کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا تھا۔

ان بیانات پر ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن اور گرین لینڈ کے وزیراعظم جینس فریڈرک نیلسن نے مشترکہ ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ قومی سرحدیں اور ریاستی خودمختاری بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ ہوتی ہیں اور کسی ملک کو سیکیورٹی کے نام پر دوسرے ملک کو ضم کرنے کا حق حاصل نہیں۔ واضح رہے کہ گرین لینڈ تقریباً 57 ہزار آبادی پر مشتمل ایک خودمختار خطہ ہے جو 1979 سے اپنے داخلی امور خود سنبھال رہا ہے، جبکہ دفاع اور خارجہ پالیسی بدستور ڈنمارک کے کنٹرول میں ہیں۔ امریکہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد سے گرین لینڈ میں فوجی موجودگی رکھتا ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی یہ بیان دیا تھا کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ گرین لینڈ کے عوام خود مختاری کے حق کا استعمال کرتے ہوئے ڈنمارک سے علیحدگی اختیار کریں۔

Advertisement