خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

امریکہ نے یوکرین کو براہِ راست ہتھیار دینا بند کر دیے، مارکو روبیو

Marco Rubio

امریکہ نے یوکرین کو براہِ راست ہتھیار دینا بند کر دیے، مارکو روبیو

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا اب یوکرین کو براہِ راست ہتھیار نہیں دے رہا بلکہ انہیں فروخت کر رہا ہے، اور ان کی ادائیگی یورپی ممالک نیٹو کے ذریعے کر رہے ہیں۔ روبیو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’ہم اب یوکرین کو نہ ہتھیار مفت دے رہے ہیں اور نہ ہی مالی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ ہم اب انہیں ہتھیار بیچ رہے ہیں، اور یورپی ممالک نیٹو کے ذریعے ان کی قیمت ادا کرکے انہیں یوکرین منتقل کر رہے ہیں۔ یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا۔ اس تاریخی اجلاس میں یورپی ممالک کے کئی اعلیٰ رہنما بھی شریک ہوئے جن میں فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب، فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون، برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی، یورپی کمیشن کی صدر اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل شامل تھے۔

یہ پہلا موقع تھا کہ وائٹ ہاؤس میں ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا، جسے امریکا کی جانب سے اس مسئلے کی غیر معمولی اہمیت قرار دیا گیا۔ اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بھی فون پر بات کی۔ امریکی صدر کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے زیلنسکی اور پوتن کی براہِ راست ملاقات کے امکانات پر بھی گفتگو کی، جس کے بعد سہ فریقی مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ روسی صدارتی معاون یوری اوشاکوف کے مطابق پوتن اور ٹرمپ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ماسکو اور کیف کے درمیان براہِ راست مذاکرات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے اور اسے اعلیٰ سطح پر بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔

شئیر کریں: ۔