امریکا پاکستان کو فضا میں فضا سے مار کرنے والے میزائل دے گا

US air to air missile US air to air missile

امریکا پاکستان کو فضا میں فضا سے مار کرنے والے میزائل دے گا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
واشنگٹن نے پاکستان کو فضائی مقابلے کے جدید نظام فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت ملک کو امریکی ساختہ اے آئی ایم-120 سیریز کے اپ گریڈڈ ورژن جیسے ایڈوانسڈ مڈ رینج اِیئر-ٹو-اِیئر میزائل فراہم کیے جائیں گے۔ سرکاری اور دفاعی ذرائع کے مطابق میزائلوں کی تیاری کے لیے امریکی ادارے رے تھیون کو تقریباً 2.5 ارب ڈالر کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ معاہدے کے تحت یہ نظام 2030 تک تیار کر کے متعلقہ خریداروں تک پہنچا دیے جائیں گے۔ اطلاعات کے مطابق یہ کنفیگریشن بصری حد سے باہر(بی وی آر) کارروائیوں کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے اور دشمن طیاروں یا آمدہ میزائلوں کو ہدف بنانے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے۔ ماہرین دفاع نے نشاندہی کی کہ ایسے جدید میزائل پاکستان کے موجودہ ایف-16 بیڑے کی آپریشنل رینج اور ہدف بھگانے کی درستگی میں خاطر خواہ بہتری لائیں گے، جس سے فضائی خطرات کا جواب دینے کی صلاحیت بہتر ہو جائے گی۔

رپورٹس کے مطابق اس فیصلے کے پیچھے کئی سفارتی و عسکری ملاقاتیں بھی اثرانداز رہیں؛ جولائی 2025 میں ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی، جب پاکستان ایئر فورس کے سربراہ ایئر مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے واشنگٹن میں سینیئر امریکی فوجی و سیاسی حکام سے مذاکرات کیے تھے۔ اسی طرح پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی امریکی قیادت سے ملاقاتوں کو بھی اس تعلق میں پیش رفت کا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے غیر ملکی رسالہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی عسکری ترقی کی حکمتِ عملی ہمیشہ مؤثر پلیٹ فارمز اور ملکی ٹیکنالوجی کے امتزاج پر مبنی رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر طرح کی مناسب اور کارگر ٹیکنالوجی، چاہے وہ اندرونِ ملک ہو یا بیرونِ ملک، حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام علاقائی عسکری توازن اور طیارہ رانونہ کے میدان میں اہمیت رکھتا ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ وسائل، تربیت اور بَہندر انتظامی فریم ورک کی ضرورت بھی انتہا درجے تک بڑھ جاتی ہے تاکہ یہ جدید نظام بخوبی عملی شکل اختیار کر سکیں۔

Advertisement