قطر پر کسی حملے کی صورت میں امریکا جواب دے گا، صدر ٹرمپ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اگر مستقبل میں کسی ملک نے قطر پر حملہ کیا تو اس کا جواب براہِ راست امریکا دے گا۔ ٹرمپ نے اس سلسلے میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط بھی کیے ہیں، جس کے مطابق قطر پر کسی بھی حملے کو امریکا کی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ سمجھا جائے گا۔ اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن قطر کے دفاع کے لیے سفارتی، اقتصادی اور حتیٰ کہ فوجی اقدامات کرنے کا بھی مجاز ہوگا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے تھے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ اس کارروائی کا مقصد فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی قیادت کو نشانہ بنانا تھا۔ تل ابیب سے جاری بیان میں اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینئر رہنما اجلاس کے دوران نشانہ بنے۔
عرب میڈیا کے مطابق اس اجلاس میں حماس کے پانچ اہم رہنما خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق شریک تھے۔ اجلاس کی صدارت ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے اور ایجنڈا غزہ میں جنگ بندی سے متعلق صدر ٹرمپ کی تجویز پر غور تھا۔ حملے میں ایک قطری سیکیورٹی اہلکار بھی مارا گیا جس پر قطر نے شدید احتجاج کیا۔ بعد ازاں 29 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے معافی مانگی۔ نیتن یاہو نے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور حملے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔