بھارت کے اترکاشی میں کلاؤڈ برسٹ سے قیامت صغریٰ، پانچ ہلاکتیں، درجنوں لاپتہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اتراکھنڈ کے ضلع اترکاشی کی تحصیل ہرسل کے گاؤں دھارالی میں منگل کے روز اچانک آنے والے کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں شدید طوفانی سیلاب نے تباہی مچا دی، جس کے باعث اب تک پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ ایک سو سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ شدید بارشوں اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں کے باوجود ریسکیو ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور اب تک ۱۵۰ سے زائد افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ فوج، ریاستی آفت امدادی فورس (ایس ڈی آر ایف) اور مقامی پولیس مشترکہ طور پر امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، تاہم مسلسل بارش اور پھسلن زدہ راستے کام میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ دھارالی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں مکمل تباہی کے مناظر دیکھے گئے جہاں کئی ہوٹل، مارکیٹیں اور رہائشی عمارتیں مٹی کے تودوں اور طوفانی پانی کی نذر ہو گئیں۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے بدھ کی صبح جائے وقوعہ کا فضائی معائنہ کیا اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے متاثرہ افراد سے ملاقات کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ لاپتہ افراد کی تلاش اور بحالی کا عمل جلد مکمل کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ “تقریباً دس ڈی ایس پیز، تین ایس پیز اور ۱۶۰ پولیس اہلکار ریسکیو آپریشنز میں مصروف ہیں، جبکہ فوج کے ہیلی کاپٹر بھی تیار کھڑے ہیں۔ جیسے ہی موسم بہتر ہوگا، فضائی امداد شروع کر دی جائے گی۔ اس واقعے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ریاستی وزیر اعلیٰ سے رابطہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ وزیر اعلیٰ نے سوشل میڈیا پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “ہمیں ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ منگل کے روز دوپہر تقریباً ۱:۴۰ بجے دھارالی اور سُکھی ٹاپ کے علاقوں میں دو الگ الگ کلاؤڈ برسٹ واقعات پیش آئے جنہوں نے پورے علاقے میں تباہی مچا دی۔ سب سے زیادہ نقصان دھارالی گاؤں میں ہوا جہاں مٹی اور پانی کا ریلا رہائشی علاقوں، مارکیٹوں اور ہوٹلوں کو بہا لے گیا۔ مقامی حکام کے مطابق تقریباً ۲۰ سے ۲۵ ہوٹل و گیسٹ ہاؤس مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ دھارالی مارکیٹ کا بڑا حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کے بعد خِیر گنگا کے علاقے میں مٹی کے تودے گرنے سے مزید مشکلات پیدا ہوئیں۔ ریاستی حکومت نے متاثرین کو فوری امداد فراہم کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور طبی امداد کے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ یہ المناک واقعہ ایک مرتبہ پھر اس امر کی یاد دہانی ہے کہ قدرتی آفات کے خطرات میں پہاڑی علاقوں میں اضافے کے پیش نظر مربوط نظام اور بروقت اقدامات نہایت ضروری ہیں۔