روس و چین میں ویزا فری نظام، معاشی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، روسی وزیر
ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزیر برائے اقتصادی ترقی ماکسیم ریشیتنیکوف نے کہا ہے کہ چین کے شہریوں کے لیے ویزا فری نظام کے نفاذ سے روس اور چین کے درمیان نہ صرف سیاحت بلکہ مجموعی معاشی تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ بات انہوں نے چینی وزیرِ ثقافت و سیاحت سون یِیلی کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔ ریشیتنیکوف نے بتایا کہ صدر ولادیمیر پوتن کے فیصلے کے تحت روس بھی چینی سیاحوں کے لیے اسی نوعیت کے اقدامات پر کام کر رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک ذمہ دارانہ قدم ہے جو دونوں ممالک کے انسانی و اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔ وزیر نے چین کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ روسی سیاحوں کے لیے ویزا ختم کرنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے نہایت اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اور چین کے درمیان سیاحتی تبادلوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں سیاحتی سفر کی بلند ترین سطح 42 لاکھ ریکارڈ کی گئی۔ 2024 کے آخر تک یہ تعداد 28 لاکھ تک پہنچی جو 2023 کے مقابلے میں دگنی تھی۔ 2025 کے پہلے چھ ماہ میں بھی مثبت رجحان جاری رہا اور سیاحتی سفر کی تعداد 14 لاکھ رہی جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔ریشیتنیکوف نے کہا کہ یہ پیش رفت بروقت اقدامات کا نتیجہ ہے، جن میں گروپ ٹریول کے لیے ویزا فری نظام اور چینی سیاحوں کے لیے ای-ویزا کا اجرا شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جولائی 2025 میں ای-ویزا کے قیام کی مدت کو بڑھا کر 30 دن کر دیا گیا جبکہ ویزا کی مجموعی میعاد 120 دن کر دی گئی ہے۔