انٹرنیشنل
ہم نیٹو کی پراکسی وار کا آلہ بن گئے، یوکرینی وزیر دفاع کا اعتراف

ہم نیٹو کی پراکسی وار کا آلہ بن گئے، یوکرینی وزیر دفاع کا اعتراف
کیف(انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے وزیر دفاع الیکسی ریزنکوف نے یوکرینی ٹی وی کو دیئے گئے ہنگامہ خیز انٹرویو میں کہا ہے کہ جون دوہزار بائیس میں میڈرڈ میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس میں، یہ بات کھل کر کہی گئی تھی کہ اگلی دہائی میں، روس یورپی یونین کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہو گا۔
ریزنکوف نے مزید کہا کہ آج یوکرین اس خطرے کو ختم کر رہا ہے اور ہم آج نیٹو مشن کو انجام دے رہے ہیں، وہ اپنا خون نہیں بہا رہے، بلکہ ہمارا خون بہایا جا رہا ہے، لہذا انہیں چاہیے کہ وہ ہمیں ہتھیار فراہم کریں۔ کہا جارہا ہے کہ یوکرینی وزیردفاع کا یہ اعتراف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سمیت دیگر اعلی روسی حکام کے بار بار کے بیانات کے بعد آیا ہے کہ مغربی اتحاد نے یوکرین میں روس کے خلاف پراکسی جنگ شروع کر رکھی ہے۔ جبکہ مغربی میڈیا اور سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سمیت بعض مغربی عہدیدار ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے آئے ہیں۔
یوکرین کے وزیردفاع رزنکوف نے نیٹو کے جدید ہتھیاروں کی کیف کو منصوبہ بند ترسیل کے بارے میں بھی کہا کہ یوکرین کسی نہ کسی طرح مغربی ممالک اور ہتھیار بنانے والی بڑی کمپنیوں کے نت نئے ہتھیاروں کی توانائی اور کارکردگی چانچنے کی تجربہ گاہ بن گیا ہے۔
یوکرین کے وزیر دفاع نے یہ کہنے سے گریز کیا کہ مغرب کی اس کی تجربہ گاہ میں دسیوں ہزار یوکرینی شہریوں کی جانیں گئیں اور انہوں نے یوکرین کی فوج کی جانب سے شہروں اور قصبوں پر بمباری کرنے کے لیے نیٹو کے فراہم کردہ توپ خانوں سے، دونباس صوبے اور اس ملک کے دیگر حصوں پر کی جانے والی اندھا دھند گولہ باری کی جانب بھی کوئی اشارہ نہیں کیا۔
روسی حکومت نے، مشرقی یورپ میں نیٹو کی توسیع پسندی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے، امریکہ اور نیٹو کو اپنے تحفظات دور کرنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کیں لیکن انہیں یکسر نظر انداز کردیا گیا۔
واضح رہے کہ روس بارہا امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یورپ میں بالخصوص اپنی سرحدوں کے قریب نیٹو کی توسیع پسندی کے بارے میں خبردار کر چکا ہے۔
انٹرنیشنل
گلوبل وارمنگ : کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا۔۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمے دار ممالک بدترین نتائج کا سامنا کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار رشیا آرکٹک کونسل کے سینئر عہدیداروں کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف نے آج ماسکو میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کورچوںوف کا کہنا تھا کہ پرما فراسٹ کا موضوع روس اور دیگر آرکٹک ریاستوں کے لیے ترجیحی موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس صدی میں، آرکٹک باقی دنیا کے مقابلے میں 2-3 گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو گا، جس سے پرما فراسٹ پگھل جائے گا، اور اس میں جمع ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں نکلیں گی، اس طرح کرہ ارض کی آب و ہوا خراب ہو جائے گی۔ یہ منجمد مٹی پر واقع عمارتوں اور ڈھانچے کی تباہی کا سبب بھی بنتا ہے۔ لہذا، پرما فراسٹ کی حالت کی نگرانی کے لیے ایک نظام بنا کر موسمیاتی تبدیلی کے منفی نتائج کو کم کرنا ایک بہت ضروری کام ہے،
پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کہ
جنوبی بحر اوقیانوس میں دو بڑے آئس برگ کی صورت حال سے آپ سب واقف ہونگے، لیکن وہ ممالک جو وہاں سے بہت دور ہیں وہ بھی برائے راست موسمیاتی تباہ کاریوں کی تیز رفتار اور ہولناکی کا شکار ہو ر ہے ہیں ، پچھلے سال پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوب گیا
عالمی حدت دنیا کے وجود کو درپیش ایک بحران ہے اور پاکستان کو گراؤنڈ زیرو کی حالت درپیش ہے حالانکہ (گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کے ضمن میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
اس مسئلہ پر رشیا اور مغرب کے درمیان موجودہ حالات میں کیا ہم آہنگی ہے اور کیا مسئلہ کے حل کے لئے کوئی پائیدار کاوشیں کی جارہی ہیں ؟
اس سوال کے جواب میں نکولائی کورچونوف کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو باہم ربط پیدا ہو رہا ہے وہ بڑھ رہا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ بالترتیب پرما فراسٹ کا پگھلنا گلیشیئرز کی سطح میں اضافے کے ساتھ منسلک ہے۔ عالمی سمندر اور اس کے مطابق ساحل پر اثر انداز ہوتا ہے، یعنی یہ پہلے سے ہی پہلی قسم کا اندازہ اور سمجھنا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور ہمیں ان تبدیلیوں کی حرکات کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے پاس یہ معلومات ہیں تب ہم ان خطرناک تبدیلیوں کی تیاری اور انتظام کر سکتے ہیں، اس لیے، اس صورت میں، فطری طور پر، ہم یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جن میں نہ صرف خود آرکٹک خطے کے اطراف شامل ہیں بلکہ دیگر ممالک اور بھارت چین اور خاص طور پر پاکستان کے سائنسدانوں اور ماہرین کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ کہ انٹارکٹیکا میں کیا ہو رہا ہے اس سلسلے میں ہم ان امکانات کی حمایت کر رہے ہیں
نکولائی کورچونوف نے مزید کہا کہ قطبین اور ہمالیہ کے درمیان پیدا ہونے والے عوامل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وی انٹارکٹیکا اور کرہ ارض کی آب و ہوا کو کس طرح متاثر کرتے ہیں ہم کس قسم کی حرکات کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں اور وہ قدرتی آفات مون سون کی بارشیں اور اسی طرح جو کچھ ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے وہ ظاہر ہے موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، یہ جانتا ہے کہ سائنس کے لیے کس طرح اہم رول ادا کرسکتی ہے،
نکولائی کورچونوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس ہمالیہ سے منسلک ایشیائی ممالک – چین، بھارت، پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے کے حوالے سے ہونے والے تعاون کو اعتماد کی نظر سے دیکھتا ہے۔
22 مارچ سے 24 مارچ، روس کے شہر یاکوتسک موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے پر ایک سائنسی اور عملی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ جس میں مختلف ممالک سے مندوبین شریک ہونگے۔
اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزارت خارجہ کی آرکٹک کونسل کے سینئر حکام کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف کے علاؤہ روس آرکٹک زون کی ترقی اور روسی مشرق بعید کی ترقی کے لیے وزارت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ کے شعبے کے ڈائریکٹر میکسم ڈانکن؛ روسی جمہوریہ ساکھا (یاکوتیا) کے مستقل نمائندہ، آندرے فیڈوتوف ، نائب چیئرمین؛
سرگئی مارتانوف ،ماحولیاتی آلودگی، پولر اور میرین آپریشنز کی نگرانی کے ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ؛ انسٹی ٹیوٹ آف پرما فراسٹ کے ڈائریکٹر کے میخائل ذیلنک، پلائسٹوسین پارک کے ڈائریکٹر نکیتا زیموو۔ نے بھی خطاب کیا۔
پریس کانفرنس میں شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے سے وابستہ موجودہ چیلنجز کی نشاندہی کی، اور آرکٹک میں بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
- انٹرنیشنل1 year ago
سری لنکا میں مہنگائی تمام حدود عبور کرگئی ہری مرچ 1700 روپے کلو
- انٹرنیشنل1 year ago
بلغاریہ کی آبادی میں خطرناک حد تک کمی ہو گئی، اقوام متحدہ
- انٹرنیشنل1 year ago
ازبکستان اور تاجکستان ملک کے ہیلی کاپٹر واپس کریں ورنہ نقصان ہوگا، طالبان
- انٹرنیشنل1 year ago
امریکہ میں KFC نے نباتات سے تیار کردہ فرائیڈ چکن پیش کردیا