Connect with us

روس

اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا !

Published

on


شاہ نواز سیال

ریاست کے بڑے ستونوں نے غور کرنے کے لئے بھی بندے رکھے ہوتےہیں رہی بات فکر کی تو انہیں کوئی فکرپہلے سے ہے ہی نہیں۔ وہ فکر سے مراد صرف فکرمندی لیتے ہیں۔ فکرمندی عام لوگوں اور غریب لوگوں کا کام ہے۔ ”بڑے“ لوگ صرف ”کارنامہ“سر انجام دیتے ہیں کام نہیں کرتے۔ کارنامہ یہ کہ وہ حکمران بن گئے , سیاستدان اور قاضی بن گئے نہ وہ عبرت پکڑتے ہیں نہ ذوق رکھتے ہیں۔ جب ذوق کے ساتھ شوق کا لفظ لگتا ہے تو وہ چونکتے ہیں۔ ذوق و شوق نجانے انہوں نے کیا کیا شوق پال رکھے ہیں۔
خیر پارٹی لیڈرز شپ کی کچن کیبنٹ کے لوگ جانتے ہیں مگر وہ صرف پارٹی لیڈرز کو خوش کے لئے میڈیا پر بات کرتے ہیں۔ ذمہ دار صرف یہ بتائیں کہ کیا مہنگائی نہیں ہے؟۔ جب ملک میں ان کی حکومت تھی تو کیا اپوزیشن کے لوگ ان کے خلاف جلوس نہیں نکالتے تھے-
موسمی پرندے آج کل جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر کوئی دانش ور ضرور تبصرہ کرے !
منتخب پارلیمان کی آپس کی رشتہ داریوں کا کوئی بتائے, اسمبلی میں یہ سب دوست تھے اور کبھی کبھی وہاں بھی جاتے تھے جہاں سہولت ملتی تھی ۔ جملہ بازی صرف اس لئے کی جا تی ہے کہ لوگوں میں جوش اور مدھوش قائم و دائم رہے ۔ مہنگائی ریلی , دھرنا ریلی اصل میں یہ اقتدار ریلی ہوتی ہے, اقتدار کی کئ قسمیں ہوتی ہیں سب قسموں کا تعلق شہرت سے ہے اس لیے یہ تماشہ ہر روزلگا رہتا ہے -یہاں طارق متین کی غزل کے کچھ اشعار آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں :

اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا
فاقے کیے مگر کبھی شکوہ نہیں کیا

بے گھر ہوئے تباہ ہوئے در بدر ہوئے
لیکن تمہارے نام کو رسوا نہیں کیا

گو ہم چراغ وقت کو روشن نہ کر سکے
پر اپنی ذات سے تو اندھیرا نہیں کیا

اس پر بھی ہم لٹاتے رہے دولت یقیں
اک پل بھی جس نے ہم پہ بھروسہ نہیں کیا

اس شخص کے لیے بھی دعا گو رہے ہیں ہم

جس نے ہمارے حق میں کچھ اچھا نہیں کیا

حالانکہ احترام سبھی کا کیا مگر

ہم نے کسی کو قبلہ و کعبہ نہیں کیا

تمام بڑے ستونوں کےپروردہ لوگوں کی حکومتیں مرکز اور صوبوں میں رہیں کوئی ان سے سوال تو کرے کہ آپ نے دودھ کی نہریں کہاں کہاں بہائیں ؟ بابا یہ ملک آپ کا ہے آپ ٹیکس دیتے ہیں آپ جزبات میں آکے مزید قربانیوں سے جذباتی افراد کو نہ نوازیں ملک کے لیے آپ کا صبر کیا کسی قربانی سے کم ہے اور اب جو صورت حال ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟کون اپنے مفادات کے لیے کتنا استعمال ہوا؟ کس کے ابھی مفادات رہتے ہیں ؟کون مزید آپ کے جزبات سے کھیلنا چاہتا ہے ہمیں اپنی خبر لینا ہوگی استعمال کرنے والے لوگوں کا ماضی گواہ ہے کہ یہ لوگ صرف حکومت اور جمہوریت کو گڈمڈ کرتے ہیں کہ کسی پانچ سال اپنی حکومت کے نکال لیں لوگوں کو آپس میں لڑوا کے جس طرح مکا دکھانے والے حکمران نے حکومت اور ریاست کو گڈمڈ کیا تھا۔ ریاست اور جمہوریت کا برائے نام جمہوری حکمرانوں نے بیڑا غرق کر دیا ہے۔
عمران خان صرف یہی بتا دیں کہ اسلام آباد میں کس رنگ کی دودھ کی نہریں بہاآئے ہیں تاکہ لوگ ایک بار پھر انہیں نہروں میں نہانے کی ایک اور ناکام کوشش کرلیں-
میری تمام ذمہ داروں سے گذارش ہے کہ وہ عوام سے صاف نیت کے ساتھ ملک کی خاطر پکا وعدہ کریں کہ وہ اپنی دولت بیرون ملک سے پاکستان لے آئیں گے- مہنگائی کم ہو جائے گی, پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے مگر مجھے امید ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ صرف بیانات دیں گے۔ منتخب ہوکر اسمبلی میں یہ تماشا لگائیں گے اور اس طرح پانچ سال گزر جائیں گے مگر اس بار عوام کو امید نہیں ہے کہ 2024 میں ان کے حق میں فیصلہ ہو جائے گا۔
کچھ طاقت ور لوگ ماضی میں اسمبلی میں تو نہیں کہیں اور قانون منظور کراتے تھے جس کی وجہ نظام مفلوج ہوا –
نابالغ سیاست دان ہاتھ ملا کے خوش تھے کہ خوب تماشا لگایا ہے۔
ایسے کھڑے تھے جیسے تصویر بنوانے کے لئے کوئی زور لگاتا ہے مگر بڑے خانوادوں کو اپنی جگہ بنانا آتی ہے۔ سنا ہے بڑے بڑے خانوادے عنقریب وفاداریاں بدل رہے ہیں ۔
سناہے اب جماعت اسلامی عوامی جماعت بنتی جا رہی ہے اگر ایساہے تق اچھی بات ہے۔
ماضی میں لاہور سے عمران خان ,علیم خان کو پسند کرتے تھے وہ تحریک انصاف کے جلسوں اور جلوسوں کے لئے ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہوتے تھے اب لاہور اس پائے کا بندہ نہیں ۔
مہنگائی کی وجہ سے جلوس نکلتے رہیں گے,عوام ایسا کرکے کیا کرلے گی ؟حکومت صرف ان جلوسوں کا مقابلہ نہیں صرف مہنگائی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں – اصل کوشش تو یہ ہونا چاہئے کہ مہنگائی کم کی جائے۔ لوگوں کے واویلے کو تو حکمران خاطر میں نہیں لاتے مگر اب کچھ کرنا پڑے گا۔
پہلے کہتے تھے کہ لوگ سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں باہر نہیں نکلتے, عمران خان کا اصل مقصد دوبارہ تنگ گلی سے وزیراعظم بننا ہے۔ اب تو وہ مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں۔ پھر مہنگائی کم کرنے کے لئے کیا کریں گے؟ یا پہلے جیسا راگ الاپیں گے !اب لگتا مشکل ہے خیر یہاں کبھی کچھ ناممکن نہیں رہا –

Continue Reading

تازہ ترین

برطانوی حکام اب روسی فوج کا جائز ہدف ہوں گے، روس کا انتباہ

Published

on

By

برطانوی حکام اب روسی فوج کا جائز ہدف ہوں گے، روس کا انتباہ

برطانوی حکام اب روسی فوج کا جائز ہدف ہوں گے، روس کا انتباہ

ماسکو(صداۓ روس)
اگر چہ ماسکو پر یوکرین کے ڈرون حملوں سے ہونے والے نقصانات کو قابل ذکر قرار نہیں دیا جا رہا، لیکن اس کے نتیجے میں روس کے لہجے میں واضح طور پر شدت آگئی ہے۔ ممکنہ جوابی کارروائی کے علاوہ ماسکو نے برطانوی حکام کو اس حملے کا ذمہ دار اور انہیں ضمنی طور پر نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔ روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دیمیتری مدویدیف نے برطانوی وزیر خارجہ کے حالیہ اشتعال انگیز بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لندن، یوکرین کو فوجی امداد اور ماہرین کی معاونت فراہم کرکے، ماسکو کے خلاف جنگ کی قیادت کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کو ہوا دینے والے برطانیہ کے سول اور فوجی عہدے دار، اب ایک فوجی ٹارگیٹ کے طور پر جانے جائیں گے۔

دیمیتری مدویدیف نے صاف الفاظ میں کہا کہ جنیوا اور ہیگ کنونشنوں، ان کی ذیلی شقوں اور عالمی قوانین اور بین الاقوامی سطح کی جدید جنگوں کے قابل قبول قواعد و ضوابط کے تحت، اب برطانیہ کے غیر دانشمند حکام اور ہمارے ابدی دشمنوں کو جان لینا چاہئے کہ اب ان کے ملک کو جنگ کے ایک فریق کے طور پر سمجھا جائے گا اور وہ ہمارے نشانے پر ہوسکتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے اپنے دورہ اسٹونیا کے بعد دعوی کیا تھا کہ کی ایف کو اپنے دفاع کے لئے، حدود سے باہر حملہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے ۔ انہوں نے یہ بیان ماسکوپر یوکرین کے حالیہ ڈرون حملے کے بعد جاری کیا تھا۔

Continue Reading

ٹرینڈنگ