نایاب معدنیات میں چین سے مقابلے کے لیے مغرب کو ایک دہائی درکار

metals metals

نایاب معدنیات میں چین سے مقابلے کے لیے مغرب کو ایک دہائی درکار

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
گولڈمین سیکس نے خبردار کیا ہے کہ نایاب معدنیات (Rare Earths) کے شعبے میں چین کی برتری کو چیلنج کرنے کے لیے مغربی ممالک کو کم از کم دس سال درکار ہوں گے۔ یہ معدنیات جدید ٹیکنالوجی کی تیاری میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں اور حالیہ برسوں میں امریکہ، یورپی یونین اور چین کے درمیان تجارتی تنازعہ کا مرکزی نکتہ بن چکی ہیں۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (IEA) اور صنعت سے وابستہ ماہرین کے مطابق، چین عالمی سطح پر نایاب معدنیات کی ریفائننگ کا 90 فیصد اور مقناطیسی اجزاء کی پیداوار کا 98 فیصد حصہ رکھتا ہے۔ چین نہ صرف دنیا کی دو تہائی نایاب معدنیات کی کان کنی کرتا ہے بلکہ ان کے پروسیسنگ اور تیاری کے مراحل پر بھی مکمل کنٹرول رکھتا ہے، جن کے ذریعے خام مال کو استعمال کے قابل اجزاء میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ گولڈمین سیکس کے عالمی کموڈیٹی ریسرچ کے شریک سربراہ دان سٹرائیوین نے ایک پوڈکاسٹ میں کہا مغربی دنیا کو آزاد سپلائی چینز قائم کرنے میں کئی سال لگیں گے۔

انہوں نے اندازہ ظاہر کیا کہ ایک نئی کان کی تعمیر میں تقریباً دس سال اور ریفائنری کی تیاری میں مزید پانچ سال درکار ہوں گے۔ چین نے رواں سال اپریل میں ان نایاب معدنی عناصر کی برآمد پر پابندیاں عائد کی تھیں جو عسکری مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس اقدام کی وجہ قومی سلامتی اور اسٹریٹجک وسائل کے تحفظ کو قرار دیا گیا تھا۔ اس ماہ چین نے مزید سخت لائسنسنگ شرائط کے ساتھ یہ ضابطے وسعت دے دیے، جس سے امریکی دفاعی اور سیمی کنڈکٹر صنعتوں کو خاص طور پر متاثر ہونا متوقع ہے۔ ماہرین کے مطابق، بیجنگ کا یہ اقدام دراصل واشنگٹن کی جانب سے 2022 کے اواخر میں لگائی گئی سیمی کنڈکٹرز اور چِپ سازی کے آلات پر پابندیوں کا جواب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکی دباؤ پر نیدرلینڈز نے ایک چینی کمپنی کے زیر ملکیت چِپ پلانٹ بھی ضبط کیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد چین کو جدید ترین چِپس تیار کرنے سے روکنا ہے جو اس کی فوجی اور مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا کہ امریکہ اور چین “عملاً تجارتی جنگ” میں ہیں اور انہوں نے نومبر سے چینی مصنوعات پر 100 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ چین نے اس کے جواب میں “آخر تک لڑنے” کا اعلان کیا ہے۔ توقع ہے کہ ٹرمپ جمعرات کے روز جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے، جہاں دونوں ممالک کے حکام ممکنہ تجارتی فریم ورک پر بات چیت کر رہے ہیں جو نئے امریکی محصولات سے بچنے اور چینی برآمدی پابندیوں میں نرمی کا سبب بن سکتا ہے۔

Advertisement