یوکرین مجبور ہوگا گا کہ وہ کھوئے ہوئے علاقے روسی تسلیم کرے، روس
ماسکو(صداۓ روس)
روس کی وزارتِ خارجہ کے ایلچی برائے جرائمِ حکومتِ کیف، رودِیون میروشنیخ نے کہا ہے کہ جلد یا بدیر مغربی ممالک یوکرین کو مجبور کریں گے کہ وہ اپنے کھوئے ہوئے علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم کرے۔ انہوں نے یہ بات روسی خبر رساں ایجنسی تاس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ زیلنسکی کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ یوکرین اپنے کئی علاقوں کے نقصان کو ’’قانونی طور پر تسلیم نہیں کرتا ، میروشنیخ نے کہا کیف دراصل قانونی کرتب دکھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ ناگزیر حقیقت کو مختلف انداز سے چھپانے اور جعلی قانونی اصطلاحات میں لپیٹنے کی کوشش میں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر مغرب ہر قیمت پر روس کو کمزور کرنے کے ایجنڈے کو چھوڑ دے اور موجودہ روس کو تسلیم کرتے ہوئے کم از کم اقتصادی بنیادوں پر ہمسایہ تعلقات قائم کرنے کی ضرورت کو مان لے، تو یہ مسئلہ بتدریج پس منظر میں چلا جائے گا اور بالآخر ختم ہو جائے گا۔ میروشنیخ کے مطابق: ’’آخرکار مغربی ممالک خود یوکرین کو اس بات پر مجبور کریں گے، بشرطیکہ یہ ملک اپنی موجودہ شکل میں باقی رہے۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ فی الحال زیرِ بحث علاقے ’’چار خطے اور جزیرہ نما کریمیا‘‘ ہیں جو روس کے آئینی حصے ہیں۔ ’’لہٰذا یوکرین ان کے بارے میں کیا رویہ اختیار کرتا ہے، اس کی ہمیں زیادہ پرواہ نہیں ہے، انہوں نے کہا۔ ایلچی نے تاریخی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ’’1920 اور 1930 کی دہائیوں میں دنیا بھر نے سوویت یونین کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مختلف معاہدوں اور منصوبوں کے ذریعے تعلقات قائم ہوئے اور بالآخر سب نے سوویت اقتدار، اس کی سرحدوں اور علاقوں کو تسلیم کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ یہی معاملہ اب بھی ہے: ’’یہ جنگ کا نہیں بلکہ وقت، مفاد، دلائل اور تعاون کا معاملہ ہے۔‘‘