اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

پاکستان میں سیاحتی مقامات پر حادثات کا تسلسل کیوں بڑھ رہا ہے؟

Pakistan Road

پاکستان میں سیاحتی مقامات پر حادثات کا تسلسل کیوں بڑھ رہا ہے؟

اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان کے شمالی علاقوں اور دیگر سیاحتی مقامات پر حالیہ برسوں میں حادثات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کبھی گلیات میں گاڑی کھائی میں جا گرتی ہے، کبھی ناران، کاغان یا بابوسر ٹاپ کی طرف جانے والے دشوار گزار راستوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں، تو کبھی پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی کے باعث سیاح بہہ جاتے ہیں۔ ان واقعات کا تسلسل صرف ایک اتفاق نہیں بلکہ کئی سنجیدہ اور مسلسل نظر انداز کیے جانے والے عوامل کی نشاندہی کرتا ہے۔

سب سے پہلا مسئلہ خود سیاحوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ بیشتر حادثات کی جڑ میں یہی لاپرواہی ہوتی ہے، جیسے پہاڑی علاقوں میں تیز رفتاری سے گاڑی چلانا، خطرناک جگہوں پر سیلفیاں لینا، خراب موسم کو نظرانداز کرنا، یا بغیر کسی تیاری کے دشوار گزار پہاڑی راستوں پر نکل جانا۔ اکثر نوجوان سیاح ایڈونچر کے شوق میں ان علاقوں میں جاتے ہیں جہاں نہ راستہ واضح ہوتا ہے اور نہ کوئی رہنمائی میسر آتی ہے، اور نتیجہ جان لیوا حادثات کی صورت میں نکلتا ہے۔

دوسری جانب حکومتی سطح پر بھی سنجیدہ غفلت پائی جاتی ہے۔ بیشتر سیاحتی علاقوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ سڑکوں کی خستہ حالی، خطرناک موڑوں پر حفاظتی ریلنگ نہ ہونا، ٹریفک کنٹرول کا نظام نہ ہونا، اور ایمرجنسی یا ریسکیو سروسز کی عدم دستیابی حادثات کی شدت کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔ کئی مقامات پر تو نہ کوئی وارننگ بورڈ موجود ہوتا ہے، نہ کسی خطرناک مقام کی نشاندہی کی جاتی ہے، اور نہ ہی کوئی تربیت یافتہ عملہ موجود ہوتا ہے جو بروقت مدد فراہم کر سکے۔

موسمیاتی تبدیلی بھی اس صورتحال کی ایک بڑی وجہ بن چکی ہے۔ شمالی پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں غیر متوقع بارشیں، طوفان، برفباری، اور لینڈ سلائیڈنگ عام ہو چکی ہے۔ ان موسمی عوامل کی درست پیش گوئی کا نظام کمزور ہے، جس کے باعث سیاح اکثر قدرتی آفات کے بیچ میں پھنس جاتے ہیں۔ کئی بار ایسا ہوا ہے کہ اچانک ندیوں میں طغیانی آئی، اور سیاح اپنی گاڑیوں سمیت بہہ گئے۔

انتظامی کمزوریاں بھی ان حادثات کو جنم دیتی ہیں۔ سیاحتی سیزن کے دوران ضلعی انتظامیہ اکثر بغیر کسی منصوبہ بندی کے کام کرتی ہے۔ نا تو عارضی کیمپ یا ریسکیو پوائنٹس قائم کیے جاتے ہیں، نہ ہی سڑکوں پر مناسب ٹریفک کنٹرول ہوتا ہے۔ سیزن کے دوران ٹریفک جام، رہائش کی قلت، اور راستوں کی بندش جیسی مشکلات سیاحوں کو خطرے میں ڈال دیتی ہیں، جن سے بچاؤ کا کوئی مؤثر انتظام موجود نہیں ہوتا۔

اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا نے سیاحت کو ایک نیا رخ دیا ہے۔ نئے اور دور دراز علاقوں کی خوبصورت تصاویر اور ویڈیوز دیکھ کر لوگ وہاں کا رخ کرتے ہیں، مگر یہ مقامات اکثر بنیادی انفراسٹرکچر اور حفاظت کے نظام سے محروم ہوتے ہیں۔ ان علاقوں میں نہ تو سڑکیں محفوظ ہوتی ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا ریسکیو سسٹم موجود ہوتا ہے، جس کے باعث وہاں جانے والے سیاح زیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔

ان تمام وجوہات کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاحوں میں شعور اجاگر کیا جائے، آگاہی مہمات چلائی جائیں، اور حکومت ہر بڑے سیاحتی مقام پر ریسکیو، طبی امداد، اور رہنمائی کا مستقل نظام قائم کرے۔ موسم کی بروقت پیش گوئی، خطرناک راستوں کی نشاندہی، اور موبائل ایپلیکیشنز کے ذریعے سیاحوں کو فوری معلومات فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر ان مسائل پر فوری توجہ نہ دی گئی تو پاکستان میں سیاحت، جو معیشت، خوبصورتی اور خوشحالی کی علامت ہے، بدقسمتی سے حادثات اور خوف کی علامت بنتی چلی جائے گی۔

Share it :