اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

زیلنسکی پوتن سے ملاقات کیوں چاہتے ہیں؟ ماسکو نے وجوہات بیان کر دیں

Maria Zakharova

زیلنسکی پوتن سے ملاقات کیوں چاہتے ہیں؟ ماسکو نے وجوہات بیان کر دیں

ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے خواہاں اس لیے ہیں تاکہ وہ اپنی صدارت کی قانونی حیثیت کو ثابت کر سکیں اور مغرب کی جانب سے اقتدار سے ہٹانے کی کوششوں کا مقابلہ کر سکیں۔ ماسکو نے زیلنسکی کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے کیونکہ ان کی صدارتی مدت گزشتہ برس ختم ہو چکی ہے۔

ہفتے کے روز فرسٹ سیواستوپول ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ماریا زاخارووا سے سوال کیا گیا کہ زیلنسکی پوتن سے ملاقات پر کیوں اصرار کر رہے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا:
“کیونکہ انہیں قانونی طریقہ کار سے نہیں بلکہ کسی بھی دوسرے ذریعے سے یہ ثابت کرنا ہے کہ وہ اب بھی اقتدار میں ہیں۔”

زیلنسکی کی پانچ سالہ صدارتی مدت مئی ۲۰۲۴ میں مکمل ہو گئی تھی، تاہم انہوں نے مارشل لا کا حوالہ دے کر نئے صدارتی انتخابات منعقد نہیں کروائے۔ روس کا کہنا ہے کہ یوکرینی آئین کے تحت اب قانونی اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، لہٰذا زیلنسکی غیر قانونی صدر ہیں۔

زاخارووا کے مطابق زیلنسکی پر یہ خوف بھی سوار ہے کہ کہیں انہیں مکمل طور پر فراموش نہ کر دیا جائے۔
“وہ جنون کی حد تک اس خوف میں مبتلا ہیں کہ مغرب انہیں نظرانداز نہ کر دے۔ وہ ہر وقت مائیکروفون سے چمٹے رہتے ہیں، مجھے تو لگتا ہے وہ اب ویب کیم کے ساتھ سوتے ہوں گے۔”

زیلنسکی متعدد بار اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ پوتن سے ملاقات چاہتے ہیں اور اسے امن کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔

رواں برس مئی میں روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے عندیہ دیا تھا کہ زیلنسکی اور پوتن کی ملاقات ممکن ہے، لیکن اس سے قبل ماسکو اور کیف کے درمیان سفارتی سطح پر کچھ اہم معاہدے طے پانا ضروری ہوں گے۔ اس سال روس اور یوکرین کے مابین دو براہِ راست مذاکرات ہو چکے ہیں جو اگرچہ جنگ کے خاتمے میں کامیاب نہ ہو سکے، تاہم ان کے نتیجے میں کئی قیدیوں کا تبادلہ ضرور ہوا۔

جون میں پوتن نے کہا تھا کہ وہ زیلنسکی سے ملاقات پر آمادہ ہیں، لیکن انہوں نے اس بات پر سوال اٹھایا کہ کیا زیلنسکی ایسے معاہدے پر دستخط کرنے کے مجاز بھی ہیں؟
“میں کسی سے بھی ملاقات کے لیے تیار ہوں، زیلنسکی سے بھی۔ مسئلہ یہ نہیں کہ کون مذاکرات کرے، مسئلہ یہ ہے کہ ان مذاکراتی دستاویزات پر دستخط کون کرے گا؟”

یاد رہے کہ ۲۰۲۲ کے موسم خزاں میں زیلنسکی نے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے موجودہ روسی قیادت کے ساتھ مذاکرات پر پابندی عائد کر دی تھی، جب دونیتسک، لوہانسک، خیرسون اور زاپوروزیئے کے علاقوں نے ریفرنڈم کے ذریعے روس کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا۔ اگرچہ زیلنسکی نے اس حکم نامے کو واپس نہیں لیا، تاہم وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ پابندی صرف دیگر یوکرینی سیاست دانوں پر لاگو ہوتی ہے، خود ان پر نہیں۔

Share it :